Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 53
وَ رَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ مُّوَاقِعُوْهَا وَ لَمْ یَجِدُوْا عَنْهَا مَصْرِفًا۠   ۧ
وَرَاَ : اور دیکھیں گے الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم (جمع) النَّارَ : آگ فَظَنُّوْٓا : تو وہ سمجھ جائیں گے اَنَّهُمْ : کہ وہ مُّوَاقِعُوْهَا : گرنے والے ہیں اس میں وَلَمْ يَجِدُوْا : اور وہ نہ پائیں گے عَنْهَا : اس سے مَصْرِفًا : کوئی راہ
اور مجرم لوگ آگ کو دیکھتے ہی یقین کرلیں گے کہ انھیں قطعی طور پر اس میں گرنا ہے، اور وہ اس سے بچ نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے،
93۔ مجرم لوگوں کی آتش دوزخ کے سامنے بےبسی کی ایک تصویر :۔ سو اس یوم مہیب میں مجرم لوگوں کو دوزخ کی آگ دیکھتے ہی یہ یقین ہوجائے گا کہ انہوں نے اس میں گر کر رہنا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ کہ وہ ان کو ہر طرف سے اپنے گھیرے میں لے چکی ہوگی۔ ان کے اپنے اس عمل و کردار کی وجہ سے جس کو انہوں نے اپنے خالق ومالک کے احکام واوامر سے منہ موڑ کر زندگی بھر اپنائے رکھا تھا۔ اور جنہوں نے حیات دنیا کی فرصت عمل کو کفر وانکار اور بغاوت و سرکشی میں گزار دیا ہوگا۔ سو ان کیلئے اب اس سے بچنے کی کوئی صورت ممکن نہ ہوگی۔ اور حدیث شریف میں فرمایا گیا کہ کافر چالیس برس اور دوسری روایت کے مطابق چار سو برس کی مسافت سے دوزخ کی آگ کو دیکھ کر یہ یقین کرلے گا کہ اس نے یقینا اور بہرحال اس ہولناک دوزخ میں گرنا ہے۔ (ابن کثیر وغیرہ ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرمایا گیا کہ قیامت کے روز مجرم لوگ جب دوزخ کی دہکتی بھڑکتی اس ہولناک آگ کو دیکھیں گے تو ان کو یقین ہوجائے گا کہ اب انہوں نے بہرحال اس میں گرنا ہے۔ اب ان کیلئے اس سے بچنے اور بھاگ نکلنے کی کوئی صورت ممکن نہیں۔ سو اس میں ان بدبختوں کی بےبسی کی تصویر پیش فرمائی گئی ہے کہ وہ آنکھوں دیکھتے اس طرح دوزخ میں گریں گے۔ مگر قرآن حکیم کی ایسی تمام تصریحات اور توضیحات کے باوجود ایسے لوگوں کی نہ آنکھیں کھلتی ہیں اور نہ یہ حق کو سننے اور ماننے کیلئے تیار ہوتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top