Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - An-Noor : 31
وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ١۪ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اٰبَآئِهِنَّ اَوْ اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ اَوْ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اِخْوَانِهِنَّ اَوْ بَنِیْۤ اَخَوٰتِهِنَّ اَوْ نِسَآئِهِنَّ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُنَّ اَوِ التّٰبِعِیْنَ غَیْرِ اُولِی الْاِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِیْنَ لَمْ یَظْهَرُوْا عَلٰى عَوْرٰتِ النِّسَآءِ١۪ وَ لَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِهِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِهِنَّ١ؕ وَ تُوْبُوْۤا اِلَى اللّٰهِ جَمِیْعًا اَیُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
وَقُلْ
: اور فرما دیں
لِّلْمُؤْمِنٰتِ
: مومن عورتوں کو
يَغْضُضْنَ
: وہ نیچی رکھیں
مِنْ
: سے
اَبْصَارِهِنَّ
: اپنی نگاہیں
وَيَحْفَظْنَ
: اور وہ حفاظت کریں
فُرُوْجَهُنَّ
: اپنی شرمگاہیں
وَلَا يُبْدِيْنَ
: اور وہ ظاہر نہ کریں
زِيْنَتَهُنَّ
: زپنی زینت
اِلَّا
: مگر
مَا
: جو
ظَهَرَ مِنْهَا
: اس میں سے ظاہر ہوا
وَلْيَضْرِبْنَ
: اور ڈالے رہیں
بِخُمُرِهِنَّ
: اپنی اوڑھنیاں
عَلٰي
: پر
جُيُوْبِهِنَّ
: اپنے سینے (گریبان)
وَلَا يُبْدِيْنَ
: اور وہ ظاہر نہ کریں
زِيْنَتَهُنَّ
: اپنی زینت
اِلَّا
: سوائے
لِبُعُوْلَتِهِنَّ
: اپنے خاوندوں پر
اَوْ
: یا
اٰبَآئِهِنَّ
: اپنے باپ (جمع)
اَوْ
: یا
اٰبَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ
: اپنے شوہروں کے باپ (خسر)
اَوْ اَبْنَآئِهِنَّ
: یا اپنے بیٹے
اَوْ اَبْنَآءِ بُعُوْلَتِهِنَّ
: یا اپنے شوہروں کے بیٹے
اَوْ اِخْوَانِهِنَّ
: یا اپنے بھائی
اَوْ
: یا
بَنِيْٓ اِخْوَانِهِنَّ
: اپنے بھائی کے بیٹے (بھتیجے)
اَوْ
: یا
بَنِيْٓ اَخَوٰتِهِنَّ
: یا اپنی بہنوں کے بیٹے (بھانجے)
اَوْ نِسَآئِهِنَّ
: یا اپنی (مسلمان) عورتیں
اَوْ مَا مَلَكَتْ
: یا جن کے مالک ہوئے
اَيْمَانُهُنَّ
: انکے دائیں ہاتھ (کنیزیں)
اَوِ التّٰبِعِيْنَ
: یا خدمتگار مرد
غَيْرِ اُولِي الْاِرْبَةِ
: نہ غرض رکھنے والے
مِنَ
: سے
الرِّجَالِ
: مرد
اَوِ الطِّفْلِ
: یا لڑکے
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
لَمْ يَظْهَرُوْا
: وہ واقف نہیں ہوئے
عَلٰي
: پر
عَوْرٰتِ النِّسَآءِ
: عورتوں کے پردے
وَلَا يَضْرِبْنَ
: اور وہ نہ ماریں
بِاَرْجُلِهِنَّ
: اپنے پاؤں
لِيُعْلَمَ
: کہ جان (پہچان) لیا جائے
مَا يُخْفِيْنَ
: جو چھپائے ہوئے ہیں
مِنْ
: سے
زِيْنَتِهِنَّ
: اپنی زینت
وَتُوْبُوْٓا
: اور تم توبہ کرو
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کی طرف ( آگے)
جَمِيْعًا
: سب
اَيُّهَ الْمُؤْمِنُوْنَ
: اے ایمان والو
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: فلاح (دوجہان کی کامیابی) پاؤ
اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بچا کر رکھیں اپنی نگاہوں کو اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی اور ظاہر نہ کریں اپنی زینت کو مگر جو خود ظاہر ہوجائے اور اپنی اوڑھنیوں کے آنچلوں کو وہ اپنے سینوں پر ڈال دیا کریں اور اپنا بناؤ سنگھار ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں کے سامنے یا اپنے باپوں کے سامنے یا اپنے خاوندوں کے باپوں کے سامنے یا اپنے بیٹوں کے سامنے یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں کے سامنے یا اپنے بھائیوں کے سامنے یا اپنے بھتیجوں کے سامنے یا اپنے بھانجوں کے سامنے یا اپنی دین شریک عورتوں کے سامنے یا ان مملوکوں کے سامنے جن کے مالک ہوچکے ہوں ان کے داہنے ہاتھ یا ان ماتحت مردوں کے سامنے جنہیں عورتوں کی حاجت نہ ہو یا ان لڑکوں کے سامنے جو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہ ہوں1 اور وہ زمین پر اس طرح زور سے پاؤں مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہو وہ ظاہر ہونے لگے اور تم سب توبہ کرو اللہ کے حضور ایمان والو تاکہ تم فلاح پا سکو۔
51 مومن عورتوں کو بھی اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " کہو ایماندار عورتوں سے کہ وہ حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی "۔ ہر طرح کی غلط کاری سے۔ نیز اس طرح کہ ان کو مستور و محفوظ رکھیں تاکہ کسی دوسرے کی نظر بھی ان پر نہ پڑنے پائے۔ سو اس ارشاد عالی سے واضح فرما دیا گیا کہ صرف یہی بات کافی نہیں کہ مرد اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، بلکہ مردوں کی طرح عورتوں کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، تاکہ ان کی نگاہ کسی اجنبی اور غیر محرم شخص پر نہ پڑے۔ اور وہ بھی اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ہر طرح کی بدکاری سے۔ سنن ابوداؤد اور ترمذی وغیرہ میں ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اور میمونہ دونوں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر تھیں کہ اتنے میں حضرت عبداللہ بن ام مکتوم ۔ مشہور نابینا صحابی ۔ آگئے تو حضور ﷺ نے ہم دونوں سے فرمایا کہ تم دونوں پردے میں ہوجاؤ۔ میں نے عرض کیا وہ تو نابینا ہیں۔ ہمیں دیکھ نہیں سکتے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم دونوں تو اندھی نہیں ہو کہ تم ان کو نہ دیکھ سکو۔ سو غضِّ بصر اور حفظ فروج مومن مردوں اور مومن عورتوں دونوں سے مطلوب ہے۔ اور اس ضمن میں غضِّ بصر یعنی اپنی نگاہوں کی حفاظت کی ہدایت بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ کیونکہ نگاہ ہی درحقیقت مرد اور عورت کے درمیان اولین قاصد کا کام دیتی ہے۔ اگر اس کی پوری حفاظت کی جائے اور ایمانداری کے ساتھ اس پر پہرہ بٹھا دیا جائے تو شیطان کے بہت سی مداخل بند ہوجاتے ہیں اور انسان اس کے فتنوں سے امن وامان میں ہوجاتا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ وہو الہادی الی سواء السبیل - 52 ایماندار عورتوں کو ابدائِ زینت کی ممانعت : سو ارشاد فرمایا گیا " اور وہ اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو خود ظاہر ہوجاتا ہو "۔ جیسے ان کے لباس کے اوپر والا ظاہری حصہ۔ یا یہاں پر زینت سے مراد مواضع زینت ہیں۔ یعنی وہ اپنی زینت کی جگہوں کو بھی چھپا کر رکھیں اور ان میں سے بھی کسی جگہ کو ظاہر نہ کریں بجز ان مواضع کے جو خودبخود ظاہر ہوجائیں کہ زینت کی ایسی جگہوں کو ظاہر کرنے میں کوئی حرج نہیں جو خود بخود ظاہر ہوجائیں۔ اور ان کے ظاہر کرنے کی ضرورت پڑتی ہو جیسے چہرہ اور ہاتھ وغیرہ۔ مگر اس بارے میں دو باتیں بطور خاص قابل لحاظ ہیں۔ ایک یہ کہ اس کا تعلق حجاب سے نہیں ستر سے ہے۔ جس کا تعلق اندرون خانہ اور اپنے محرم افراد سے ہوتا ہے۔ جبکہ حجاب جس کا تعلق اجانب سے ہوتا ہے اس کا ذکر سورة احزاب میں فرمایا گیا ہے۔ اور دوسری بات یہ یاد رکھنے کی ہے کہ ابداء و اظہار زینت کی یہ اجازت بھی اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ اس سے کسی طرح کے فتنے اور فساد کا خدشہ و اندیشہ نہ ہو۔ ورنہ اس کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔ پس اگر فتنے کا اندیشہ و خوف ہو تو پھر چہرہ وغیرہ کو ننگا کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔ (روح، مدارک، مراغی، ابن کثیر، خازن، معارف للکاندھلوی (رح) و معارف للدیوبندی (رح) ) ۔ مگر یہ سب اس صورت پر مبنی ہے جبکہ زینت سے مواضع زینت مراد لئے جائیں۔ جیسا کہ بعض اہل علم نے کہا۔ جو کہ اس کا مجازی معنیٰ ہے۔ جبکہ اصل یہ ہے کہ لفظ کو مجازی نہیں بلکہ اس کے حقیقی معنی پر معمول کیا جائے۔ بلکہ اس سے بھی بڑھ کر بات یہ ہے کہ زینت دراصل کہا ہی اس چیز کو جاتا ہے جو کہ اعضائے زینت کے علاوہ اور ان سے زائد چیز ہو۔ مواضع زینت کو زینت کہنا اصل وضع اور لغت کیخلاف ہے۔ سو اس اعتبار سے چہرے کو زینت کا مصداق قرار دینا ہی سرے سے غلط ہے۔ لہذا چہرے کو پردے سے مستثنیٰ قرار دینا درست نہیں۔ اور اصل حقیقت کے اعتبار سے فتنے کا مدار تو اصل میں چہرے ہی پر ہے۔ تو اس کو اگر ستر و حجاب سے مستثنیٰ قرار دیا جائے تو پھر پردے کے حکم کا اصل مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ - 53 ایماندار عورتوں کو اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالنے کی حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا " اور ان کو چاہیئے کہ وہ اپنی اوڑھنیوں ۔ کے آنچلوں ۔ کو اپنے سینوں پر ڈال لیا کریں "۔ تاکہ اس سے ان کی عزت و حشمت کا بھی اظہار ہو۔ ان کے سینے کے ابھار بھی ظاہر نہ ہونے پائیں اور ان کی زینت اور مواضع زینت بھی مستور رہیں۔ ام المومنین حضرت عائشہ ۔ ؓ ۔ فرماتی ہیں کہ مہاجر خواتین پر اللہ کی رحمتیں ہوں کہ انہوں یہ حکم نازل ہوتے ہی اپنی چادروں کو پھاڑ کر اپنے سینوں پر ڈال دیا۔ (روح، ابن کثیر، مدارک، فتح وغیرہ) ۔ سو اسلام کی ان مقدس تعلیمات کو بھی سامنے رکھا جائے اور آج کی ان ماڈرن مسلمان عورتوں کے اطوار کو بھی دیکھ لیا جائے جو کہ اپنے ایمان و اسلام کے بلندو بانگ دعو وں کے باوجود عریانیت کے طرح طرح کے مظاہر پیش کرتی اور دوسروں کو دعوت نظارہ دیتی ہیں۔ اور پھر فیصلہ کیا جائے کہ اسلام کیا کہتا ہے اور کیا چاہتا ہے اور ایسی حیا باختہ عورتوں کا حال کیا ہے ؟ انہوں نے تو اپنی اوڑھنیوں کے آنچلوں کو اپنے سینوں پر ڈالنے کی بجائے ان کو اپنے سروں ہی سے اتار دیا۔ اور مزید یہ کہ انہوں نے اپنے سینوں کو ننگا کرکے لوگوں کے سامنے رکھنے کیلئے ایسے نت نئے طریقے اپنائے اور برابر اپنائے جا رہی ہیں کہ اس سے وہ " کاسیات عاریات " کا مصداق بن گئیں۔ اور وہ چھاتی تان کر سینہ کس کر عریانیت کے نت نئے طریقوں کو اپنا کر اور ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر اجنبی اور غیر محرم مردوں کے سامنے ایسے بیٹھیں گی کہ گویا وہ خواتین نہیں کچھ اور ہی مخلوق ہیں ۔ الا ماشاء اللہ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ وَاِلَی اللّٰہِ الْمُشْتَکٰی ۔ بہرکیف اس ارشاد ربانی سے ایک طرف تو یہ بات ظاہر اور واضح ہوجاتی ہے کہ اوڑھنی اور دوپٹہ مسلمان خواتین کے لباس کا ایک اہم اور ضروری جزو ہے اور دوسری بات اس ارشاد سے یہ معلوم ہوئی کہ مسلمان خواتین کسی غیر محرم کی موجودگی میں اپنے سر اور اپنی کمر کی طرح اپنے سینوں کو بھی ڈہانپ لیں اور اپنے دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈال دیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 54{ نسائہن } ۔ ان کی اپنی عورتوں ۔ سے مراد ؟ : سو اس سے مراد دین شریک اور ایماندار عورتیں ہیں۔ پس غیر مسلم اور بدکردار عورتوں کے سامنے ابدائِ زینت جائز نہیں کہ وہ اجنبی مردوں کی طرح ہیں۔ جیسا کہ { نسائھن } کی قید کا مقتضیٰ ہے۔ اور جیسا کہ حضرت مکحول، عبادہ ابن نسی اور حضرت عمر ؓ وغیرہ اکابر اہل علم و فضل نے اس کی تصریح فرمائی ہے۔ اور حضرت عمر بن عبد العزیز ؓ نے حضرت ابو عبیدہ کو لکھا تھا کہ ذمی عورتوں کو مسلمان عورتوں کے ساتھ حمامات میں داخل ہونے سے منع کردو (روح، قرطبی، ابن کثیر وغیرہ) ۔ سو ہر طرح کی بےحیا اور بد اخلاق اور بےدین عورتوں کے سامنے اپنی زینت کو ظاہر کرنا فتنے اور خطرے سے خالی نہیں۔ پس سلامتی اس سے بچ رہنے ہی میں ہے۔ پتہ نہیں وہ کس فتنے میں مبتلا کردیں۔ اسی لیے حضرت عمر ؓ ، ابن عباس اور مجاہد (رح) وغیرہ سے مروی ہے کہ کافرہ عورت مسلمان عورت کے حق میں بمنزلہ اجنبی مرد کے ہے۔ اسی لیے صحابہ اور تابعین کی ایک جماعت کے نزدیک مسلمان عورت کو کافر عورت سے پردہ کرنا واجب ہے۔ (معارف وغیرہ) ۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ دین حنیف کی تعلیمات مقدسہ کی رو سے مسلمان عورت کا مقام کتنا اونچا ہے۔ اور اس کے مرتبہ و مقام اور اس کی عزت و عظمت کی حفاظت کا کس قدر خیال رکھا گیا ہے۔ سو ان کی پابندی ہی میں لوگوں کا بھلا اور فائدہ ہے ۔ وباللہ التوفیق - 55 یا اپنے مملوکوں کے سامنے : { مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُنَّ } سے مراد بعض کے نزدیک صرف باندیاں ہیں۔ کیونکہ غلام اجنبی مردوں کی طرح ہیں۔ جبکہ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ یہ عام ہے۔ باندی کی طرح غلام کو بھی شامل ہے۔ جبکہ وہ نیک دین دار ہو۔ (ابن کثیر وغیرہ) ۔ لیکن جب یہاں پر " امائہن " کی بجائے { اَوْمَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُنَّ } کے الفاظ استعمال فرمائے گئے ہیں تو اس سے ظاہر یہی ہے کہ اس حکم میں غلام اور باندی دونوں ہی داخل ہیں ۔ والعلم عند اللہ تعالیٰ ۔ سو ان کے سامنے ابداء زینت میں کوئی حرج نہیں ۔ والحمد للہ جل وعلا ۔ 56 یا ان مردوں کے سامنے جن کو عورت کی حاجت نہ ہو : بلکہ ان کو صرف اپنے کھانے پینے سے غرض ہو اور بس۔ یا تو اس لیے کہ ان کو فطری طور پر عورتوں کی خواہش نہیں ہوتی یا اس لیے کہ وہ اپنی کبرسنی وغیرہ دوسرے عوارض کی بناء پر اس عمر سے گزر چکے ہوتے ہیں۔ جیسے بڑے بوڑھے نابینا وغیرہ وہ معذور لوگ جو جنسی جذبات و احساسات سے عاری ہوچکے ہوں۔ وہ اگر کسی کی کفالت پر ہوں تو اسی کی کفالت و سرپرستی میں اس کے گھر میں رہتے سہتے ہیں۔ سو وہ بھی ان پابندیوں سے مستثنیٰ ہیں جو دوسروں کے بارے میں اوپر بیان ہوچکی ہیں کہ ان سے کسی ناشدنی کا کوئی خطرہ نہیں۔ اس لیے ان کے بارے میں اس رعایت کا حکم وارشاد فرمایا گیا ہے ۔ والحمد للہ جل وعلا - 57 بےشعور بچوں کے استثناء کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا " یا ان بچوں کے سامنے جو ابھی تک عورتوں کی پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں "۔ اپنی صغر سنی کی وجہ سے۔ یعنی وہ بچے جن کے اندر ابھی تک جنسی شعور نہ پیدا ہوا ہو۔ اور وہ عورتوں کے صنفی اعضاء کو اس نظر سے نہیں دیکھتے جس نظر سے ان کو ایک مرد دیکھتا ہے۔ سو ایسے بےسمجھ بچوں کے سامنے بھی ابدائِ زینت میں کوئی حرج نہیں۔ ہاں جب یہ سمجھدار اور بڑے ہوجائیں تو ان کا یہ حکم بھی بدل جائیگا۔ لیکن اس سے پہلے ان کا حکم الگ ہے ان کی صغر سنی کی بنا پر۔ 58 زینت کی آواز کے اظہار کی بھی ممانعت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " وہ زمین پر اس طرح پاؤں مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ ان کی مخفی زینت کا اس طرح اظہار ہو " کہ زینت کی آواز بعض اوقات زینت سے بھی بڑھ کر شہوانی جذبات کو انگیخت کرنے والی ہوتی ہے ۔ کَمَا قَالَہ الزجاج وغیرہ ۔ (معارف، صفوۃ، ابن کثیر وغیرہ) ۔ اس لیے ایماندار عورتوں کو اس کی ہدایت فرمائی گئی کہ ان کو اپنے گھروں کے اندر بھی اگر کبھی غیر محرموں کی موجودگی میں جانا پڑے تو اس طرح زمین پر زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی زینت ظاہر ہو اور انکے زیورات کی جھنکار سنائی دے۔ کہ اس طرح کرنے سے ان کے جنسی جذبات میں کوئی ہیجان پیدا ہو ۔ والعیاذ باللہ - 59 ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا " اور تم سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے ایمان والو تاکہ تم فلاح پاس کو "۔ کیونکہ یہ انسان ضعیف البنیان خطاء و تقصیر کا پتلا ہے۔ اس لئے کوتاہیوں سے بچنا اس کے لئے بہت مشکل ہے ۔ اِلّا مَنْ عَصِمَہُ اللّٰہ ۔ اس لئے توبہ و استغفار سے گناہوں کے ازالہ و صفائی کا سامان کرتے رہا کرو اور اللہ پاک سے قبولیت اور فلاح کی امید رکھو کہ وہ بڑا ہی کرم والا ہے۔ یہ ہدایات چونکہ پورے مسلم معاشرے کی اصلاح کیلئے دی جارہی ہیں اس لیے سب کو خطاب کرکے رجوع الی اللہ کی دعوت دی گئی ہے کہ سب مل کر اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کی اصلاح کرو اور زندگی گزارنے کا وہ طریقہ اختیار کرو جسکی دعوت تمہیں قرآن دے رہا ہے۔ اور یہی راستہ اور طریقہ ہے فوز و فلاح سے سرفرازی کا ۔ اللہ توفیق بح سے اور ایسی کہ جو اس کی رضا کا ذریعہ و وسیلہ ہو ۔ وباللہ التوفیق -
Top