Tafseer-e-Madani - An-Noor : 37
رِجَالٌ١ۙ لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَآءِ الزَّكٰوةِ١۪ۙ یَخَافُوْنَ یَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِیْهِ الْقُلُوْبُ وَ الْاَبْصَارُۗۙ
رِجَالٌ : وہ لوگ لَّا تُلْهِيْهِمْ : انہیں غافل نہیں کرتی تِجَارَةٌ : تجارت وَّلَا بَيْعٌ : اور نہ خریدو فروخت عَنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کی یاد وَاِقَامِ : اور قائم رکھنا الصَّلٰوةِ : نماز وَاِيْتَآءِ : اور ادا کرنا الزَّكٰوةِ : زکوۃ يَخَافُوْنَ : وہ ڈرتے ہیں يَوْمًا : اس دن سے تَتَقَلَّبُ : الٹ جائیں گے فِيْهِ : اس میں الْقُلُوْبُ : دل (جمع) وَالْاَبْصَارُ : اور آنکھیں
ایسے لوگ جنہیں اللہ کی یاد اقامت نماز اور ادائیگی زکوٰۃ سے نہ کوئی سوداگری غفلت میں ڈال سکتی ہے اور نہ ہی کوئی خریدو فروخت ان کے آڑے آسکتی ہے وہ ڈرتے رہتے ہیں ایک ایسے ہولناک دن سے جس میں الٹ دئیے جائیں گے دل اور پتھرا جائیں گی آنکھیں1
84 خوف و خشیت خداوندی بندگان خدا کی خاص صفت : سو ان بندگان صدق و صفا کی خاص صفات کے بیان کے ضمن میں ارشاد فرمایا گیا کہ وہ ڈرتے رہتے ہیں ایک ایسے ہولناک دن سے جس میں الٹ دیئے جائیں گے دل اور پتھرا جائیں گی آنکھیں۔ اس کے شدت ہول کی وجہ سے۔ جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد فرمایا گیا ۔ { اِنَّماَ یُؤَخِّرُہُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْہِ الاَبْصَارُ } ۔ سو ایسے حضرات باوجود اس قدر عبادت و بندگی کے کسی عجب اور خود پسندی کا شکار نہیں ہوتے بلکہ وہ اس دن کی ہولناکی سے لرزاں و ترساں رہتے ہیں کہ اس میں اٹھ کر اپنے رب کے یہاں حساب دینا ہے۔ سو اس ہولناک دن کے خوف کی بناء پر ایسے حضرات کی زندگیاں دوسرے غافل لوگوں سے یکسر مختلف ہوتی ہیں اور ایسے اور اس حد تک کہ یہ اس دنیا میں رہتے ہوئے بھی آخرت کے باسی بنے ہوتے ہیں۔ اور اس بناء پر یہ ہمیشہ اپنے خالق ومالک کی یاد دلشاد میں محو و مگن ہوتے ہیں اور کوئی بھی چیز اس راہ میں انکے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ اور اس طرح یہ بہتر سے بہتر کی طرف بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ سو ایمان و یقین کی دولت مٹی کو بھی سونا بنا دینے والی دولت ہے ۔ فالحمد للہ الذی شرفنا بنعمۃ الایمان والیقین ۔ اللہم فزدنا منہ وثبتنا علیہ یا ذا الجلال والاکرام ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر مستقیم وثابت قدم رکھے ۔ آمین۔
Top