Tafseer-e-Madani - Al-Ankaboot : 21
یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَرْحَمُ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ اِلَیْهِ تُقْلَبُوْنَ
يُعَذِّبُ : وہ عذاب دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو چاہے وَيَرْحَمُ : اور رحم فرماتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس پر چاہے وَاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف تُقْلَبُوْنَ : تم لوٹائے جاؤگے
وہ جسے چاہے عذاب دے اور جس پر چاہے رحم فرمادے اور آخرکار تم سب کو بہر حال اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
24 عذاب کا معاملہ اللہ تعالیٰ ہی کی مشیئت پر ۔ سبحانہ وتعالیٰ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ جسکو چاہے عذاب دے اور جس پر چاہے رحم فرمائے "۔ کہ وہی وحدہ لاشریک جانتا ہے کہ کون عذاب کے لائق ہے اور کون اس کی رحمت کا مستحق کہ اس سے کسی کی بھی کوئی حالت اور کیفیت مخفی اور پوشیدہ نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس کے قانون عدل و حکمت کے سوا کوئی بھی چیز اس کی مشیت اور قدرت پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔ قوموں کی تاریخ اس حقیقت کا ایک واضح اور ناقابل تردید ثبوت ہے۔ سو عبرتوں بھری اس دنیا اور چہار سو پھیلی اس کائنات کے ان طرح طرح کے حوادث و واقعات اور اس کی تاریخ کے مطالعے سے یہ حقیقت بھی واضح ہوجاتی ہے کہ اللہ اپنی رحمت و عنایت اور اپنے عدل و حکمت کے تقاضوں کے مطابق جس کو چاہتا ہے سزا دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے اپنی رحمتوں اور عنایتوں سے نوازتا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور اسی سے یہ بات بھی نکلتی ہے کہ آخرت میں ثواب و عذاب کا تمام تر معاملہ اسی کے اختیار میں ہوگا۔ کسی دوسری ہستی کے اس میں مداخلت کا کوئی امکان نہیں ہوگا۔ وہی اپنے عدل و حکمت سے جس کو چاہے گا عذاب دے گا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور جس کو چاہے گا اپنی مغفرت و بخشش اور رحمت و عنایت سے نوازے گا ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top