Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 26
یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُبَیِّنَ لَكُمْ وَ یَهْدِیَكُمْ سُنَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ یَتُوْبَ عَلَیْكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُبَيِّنَ : تاکہ بیان کردے لَكُمْ : تمہارے لیے وَيَهْدِيَكُمْ : اور تمہیں ہدایت دے سُنَنَ : طریقے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَيَتُوْبَ : اور توجہ کرے عَلَيْكُمْ : تم پر وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
1 للہ چاہتا ہے کہ کھول کر بیان فرمائے تمہارے لئے (اپنے احکام) اور ڈال دے تم لوگوں کو ان (حضرات) کے طریقے پر جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں، اور وہ چاہتا ہے کہ توجہ فرمائے تم پر (اپنی رحمت و عنایت سے) اور اللہ بڑا ہی علم والا، نہایت ہی حکمت والا ہے2
64 اللہ کے احکام بندوں کے بھلے کے لیے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ اپنے احکام کھول کر بیان فرماتا ہے خود تمہارے بھلے کیلئے اے لوگو۔ تاکہ تم لوگ ان پر عمل کر کے سعادت دارین سے سرفراز ہو سکو۔ اور تمہیں حق و باطل، جائز و ناجائز، اور حلال و حرام، کے درمیان فرق و امتیاز میں دقت و دشواری پیش نہ آئے۔ پس یہ اس کا تم پر عظیم الشان کرم و احسان ہے۔ اس لئے تم لوگوں پر لازم ہے کہ تم اس کرم و احسان کی قدر پہچانو، اور اطاعت و تسلیم کی گردن اپنے اس خالق ومالک مہربان کے آگے ڈال دو ، اور سرتسلیم خم کرکے ان احکام و ہدایات پر عمل پیرا ہوجاؤ، اس ایمان و یقین سے سرشار ہو کر کہ اسی میں تمہارا بھلا اور فائدہ ہے، دنیا کی اس عارضی اور فانی زندگی میں بھی، اور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی ۔ وباللّٰہ التوفیق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْد، وعلیٰ مَا یُحِبُّ ویُرِیْدُ ۔ کہ اللہ تعالیٰ کی توفیق و عنایت کے بغیر بندہ ازخود کچھ بھی نہیں کرسکتا ۔ فالامر بیدہ سبحانہ وتعالی - 65 گزشتہ انبیاء و رسل اور صالحین کے راستوں پر چلنے کا مقصد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ چاہتا ہے کہ تم لوگوں کو ان لوگوں کے طریقوں پر ڈال دے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں۔ یعنی گزشتہ انبیاء و رسل اور صالحین کے طریقوں پر، جن پر چل کر تم بھی خداوند قدوس کی ان رحمتوں اور عنایتوں سے بہرہ ور ہو سکو، جن سے وہ حضرات سرفراز ہوچکے ہیں۔ اور ان کے یہ طریقے جاننے کا ذریعہ سوائے قرآن حکیم کے دوسرا کوئی نہیں۔ کیونکہ باقی سب آسمانی کتابوں کو تبدیل کردیا گیا ہے، اور تحریف کرکے ان کو کچھ کا کچھ بنادیا گیا ہے۔ سو انبیاء و رسل کے طریقوں سے آگہی اور ان پر چلنے کی سعادت و سرفرازی، دارین کی فوز و فلاح سے ہمکنار و سرفراز کرنے والی راہ ہے۔ اور یہ چیز دین حنیف اسلام اور کتاب حکیم قرآن مجید کے سوا اور کہیں سے ملنا ممکن نہیں۔ پس تمہارے رب نے تم کو اس دین حنیف سے مشرف فرما کر اور اس کتاب مبین کو نازل فرما کر تم کو جس عظیم الشان اور بےمثل انعام و احسان سے نوازا ہے اس جیسا دوسرا کوئی انعام و احسان ممکن ہی نہیں۔ پس عقل و نقل اور عدل و انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ تم لوگ اس عظیم الشان اور بےمثال نصیحت کی دل و جان سے قدر کرو اور اس کو صحیح طور پر اپناؤ کہ یہی عقل ونقل کا تقاضا اور فطرت کی پکار ہے ۔ وباللہ التوفیق - 66 اللہ تعالیٰ کے علم و حکمت کا حوالہ : سو ارشاد فرمایا گیا اور اللہ بڑا ہی علم والا نہایت ہی حکمت والا ہے : اس لئے وہ اپنے بندوں کی مصلحتوں اور ضرورتوں کو بھی پوری طرح جانتا ہے، اور ان کے لئے جو کچھ بھی مقرر فرماتا ہے وہ کمال حکمت ہی سے مقرر فرماتا ہے۔ پس اس کے کسی حکم و ارشاد کا کوئی بدیل ممکن نہیں ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ لہٰذا اس کے احکام و فرامین کو دل و جان سے ماننا اور صدق دل سے انکو بجا لانا خود اس انسان کے اپنے لئے مفید اور سعادت دارین سے مشرف و بہرہ ورہونے کا ذریعہ ہے۔ اور ان سے اعراض و روگردانی دنیا و آخرت کی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو وہ رب علیم و حکیم اس بات کو گوارا نہیں کرسکتا تھا کہ اپنی پیدا کی ہوئی مخلوق کو یوں ہی گمراہی کے اندھیروں میں بھٹکتا چھوڑ دے اور اس کی ہدایت کا کوئی انتظام نہ فرمائے۔ اس لئے اس نے اپنے بندوں کو دین حق کی اس عظیم الشان نعمت سے نوازا ہے تاکہ وہ اندھیروں سے نکل کر روشنی میں آئیں۔
Top