Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 27
وَ اللّٰهُ یُرِیْدُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْكُمْ١۫ وَ یُرِیْدُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الشَّهَوٰتِ اَنْ تَمِیْلُوْا مَیْلًا عَظِیْمًا
وَاللّٰهُ : اور اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اَنْ : کہ يَّتُوْبَ : توجہ کرے عَلَيْكُمْ : تم پر وَيُرِيْدُ : اور چاہتے ہیں الَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ : جو لوگ پیروی کرتے ہیں الشَّهَوٰتِ : خواہشات اَنْ : کہ تَمِيْلُوْا : پھر جاؤ مَيْلًا : پھرجانا عَظِيْمًا : بہت زیادہ
اور (ہاں) اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ توجہ فرمائے تم لوگوں پر (اپنی رحمت و عنایت سے) مگر جو لوگ پیچھے لگے ہوئے ہیں اپنی (بطن وفرج کی) خواہشات کے، وہ چاہتے ہیں کہ تم لوگ سیدھی راہ سے ہٹ کر بہت دور جاپڑو،
67 اتباع ہوی باعث ہلاکت و تباہی ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ خواہشات نفس کی پرستش و پیروی، ہلاکت و تباہی کی راہ ہے ۔ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ : ۔ سو ایسے لوگ جانتے ہیں کہ خواہشات کی پیروی میں تم لوگ حیوانیت سافرہ اور بہیمیت مطلقہ کی اس راہ پرچلو جو تم لوگوں کو شرف انسانیت سے محروم کردے۔ اور اس طرح تم لوگ دائمی ہلاکت و تباہی کے گڑھے میں جاگرو۔ سو اس سے یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ خواہشات نفس کی پیروی انسان کو راہ حق و صواب سے دور اور اتنا دور لے جاتی ہے کہ اس کے لئے راہ حق و صواب کی طرف واپسی بہت مشکل، بلکہ بعض حالات میں ناممکن ہوجاتی ہے۔ اور اس طرح وہ دائمی ہلاکت و تباہی کے ہولناک گڑھے میں جا گرتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ تو پھر کیا خیال ہے آپ کا چہار سو پھیلے ان مادہ پرست معاشروں کے بارے میں کہ جن کی زندگی کی اساس وبنیادہی خواہش پرستی پر قائم ہے ؟ اور خواہش نفس ہی کو انہوں نے اپنا معبود بنا رکھا ہے ؟ اور ان کی ساری تگ و دو خواہشات نفس کی پوجا و پرستش کے محور کے گرد گھومتی ہو اور وہ علم کے باوجود ضلالت و گمراہی کے ہولناک گڑھوں میں جا گرے ہوں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں اس بارے میں دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { اَ فَرَأَیْتَ مَن اتَّخَذَ اِلٰہَہ ہَواہُ وَاَضَلَّہُ اللّٰہُ عَلٰی عِلْمٍ } الاٰیۃ (الجاثیہ : 23) سو ایسوں کو حق و ہدایت کی دولت نصیب نہیں ہوسکتی کہ اتباع ہوا کی بناء پر ایسوں کے کانوں اور ان کے دلوں پر پردے پڑجاتے ہیں، دلوں پر مہر لگ جاتی ہے اور ان کی آنکھوں پر پٹی بندھ جاتی ہے۔ سو جن کے دل و دماغ ماؤف و معطل اور ان کی آنکھیں اور کان بند ہوجائیں ان کو ہدایت کیسے مل سکتی ہے اور کون دے سکتا ہے ؟ { وَخَتَم عَلٰی سَمْعِہٖ وَقَلْبِہٖ وَجَعَلَ عَلٰی بَصرِہٖ غِشَاوَۃً فَمَنْ یَّہْدِیْہ مِنْ بَعْد اللّٰہ ؟ } جبکہ ہدایت سے سرفرازی کے لئے اولین اساس اور بنیادی شرط طلب صادق اور رجوع الی اللہ ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top