Madarik-ut-Tanzil - At-Talaaq : 10
اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا١ۙ فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ١ۛۖۚ۬ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۛ۫ؕ قَدْ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَیْكُمْ ذِكْرًاۙ
اَعَدَّ اللّٰهُ : تیار کیا اللہ نے لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابًا شَدِيْدًا : شدید عذاب فَاتَّقُوا : پس ڈرو اللّٰهَ : اللہ سے يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو ایمان لائے ہو قَدْ اَنْزَلَ اللّٰهُ : تحقیق نازل کیا اللہ نے اِلَيْكُمْ ذِكْرًا : تمہاری طرف ایک ذکر کو
خدا نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ تو اے ارباب دانش جو ایمان لائے ہو خدا سے ڈرو۔ خدا نے تمہارے پاس نصحیت (کی کتاب) بھیجی ہے۔
10 : اَعَدَّ اللّٰہُ لَھُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا (اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے) اس میں وعید کو دوبارہ لائے اور اس بات کی وضاحت فرمائی کہ یہ ہے جس کا انتظار ہے۔ گویا اس طرح فرمادیا۔ کہ اللہ تعالیٰ نے اعد اللہ لھم ھذا العذاب۔ کہ یہ عذاب اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے تیار کیا ہے۔ فَاتَّقُوا اللّٰہَ یٰٓـاُ ولِی الْاَلْبَابِ الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا (پس اے سمجھدار لوگو ! جو ایمان لائے ہو۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرو) اے عقل والو ! ایمان والوں میں سے یہ تمہارے لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تقوے میں مہربانی اور اس کے عقاب سے بچنے میں خیر ہے۔ اوپر والی آیات حاسبنہا کو ملا کر تفسیر کر رہے اور یہ بھی جائز ہے کہ اس سے مراد یہ لیں۔ گناہوں کا شمار اور ان کا گننا دنیا میں ہے اور فرشتوں کے صحائف میں ان کو درج بھی کردیا گیا۔ اور جو کچھ ان کو اس دنیا کی زندگی میں عذاب پہنچا۔ وہ مراد ہو۔ (مگر اکثر مفسرین آخرت کا عذاب مراد لیتے ہیں) نحو : عتت اپنے معطوفات کے ساتھ قریہؔ کی صفت ہے۔ اور اعداللّٰہ لھم یہ کاین کا جواب ہے۔ قَدْ اَنْزَلَ اللّٰہُ اِلَیْکُمْ ذِکْرًا (اللہ تعالیٰ نے تمہارے پاس ایک نصیحت نامہ بھیجا) ذکر سے قرآن مراد ہے۔
Top