Tafseer-e-Majidi - Yunus : 100
وَ مَا كَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تُؤْمِنَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ یَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے لِنَفْسٍ : کسی شخص کے لیے اَنْ : کہ تُؤْمِنَ : ایمان لائے اِلَّا : مگر (بغیر) بِاِذْنِ اللّٰهِ : اذنِ الٰہی سے وَيَجْعَلُ : اور وہ ڈالتا ہے الرِّجْسَ : گندگی عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
اور کسی شخص کو (یہ قدرت حاصل) نہیں کہ وہ ایمان لے آئے بجز اللہ کی مشیت کے،150۔ وہ گندگی (کفر کی) واقع کراتا ہے انہی لوگوں پر جو عقل سے کام ہی نہیں لیتے،151۔
150۔ اذن آیت میں مشیت وتوفیق کے معنی میں ہے۔ اے بمشیتہ اوبقضاۂ اوبتوفیقہ (مدارک) الابقضاۂ وقدرہ ومشیئتہ وارادتہ (قرطبی) 151۔ یعنی اس کی مشیت صرف انہی لوگوں کے ایمان لانے سے غیر متعلق رہتی ہے، جو اپنی عقل وفہم کی آیتوں نے بار بار اسی حقیقت کو صاف کردیا ہے کہ کسی کے ایمان وہدایت کی راہ میں اصلا رکاوٹ حق تعالیٰ کی طرف سے ہرگز نہیں ہوتی صرف انسان کی اپنی کج نظری اور بدنفسی کی طرف سے ہوتی ہے۔ (آیت) ” الرجس “۔ (یعنی کفر وبدعقیدگی کی گندگی) رجس یہاں ایمان کے مقابلہ میں آیا ہے اس لئے اس کے معنی کفر کے ہیں۔ الرجس الذی یقابل الایمان لیس الا الکفر (کبیر)
Top