Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 25
وَ لَبِثُوْا فِیْ كَهْفِهِمْ ثَلٰثَ مِائَةٍ سِنِیْنَ وَ ازْدَادُوْا تِسْعًا
وَلَبِثُوْا : اور وہ رہے فِيْ : میں كَهْفِهِمْ : اپنا غار ثَلٰثَ مِائَةٍ : تین سو سِنِيْنَ : سال وَ : اور ازْدَادُوْا : اور ان کے اوپر تِسْعًا : نو
اور وہ (لوگ) اپنے غار میں تین سو برس تک رہے اور نو برس اور رہے،39۔
39۔ یعنی حساب شمسی مسیحی رکھو تو پورے تین سو سال اور حساب قمری اسلامی رکھو تو 309 سال تین سال کا فرق ہر صدی میں سنہ قمری اور سنہ شمسی کے در میان ہوجایا کرتا ہے۔ اکابر سلف سے بھی یہی سہل تفسیر مروی ہے۔ بلکہ ایک روایت میں تو خود حضرت علی ؓ سے ہے۔ حکی التقاش انھا ثلث ماءۃ شمسیۃ ولما کان الخطاب للعرب زیدت التسع اذ حساب العربیۃ ھو بالقمر لاتفاق الحسابین (بحر) روی عن علی ؓ انہ قال عند اھل الکتاب انھم لبثوا ثلثماۃ شمسیۃ واللہ تعالیٰ ذکر ثلثماءۃ قمریۃ (معالم) کان مقدارہ ثلثماءۃ سنۃ تزید تسع سنین بالھلالیۃ وھی ثلثماءۃ سنۃ بالشمسیۃ فان تفاوت مابین کل ماءۃ سنۃ بالقمریۃ الی الشمسیۃ ثلاث سنین (ابن کثیر) فالثلاثماءۃ الشمسیۃ ثلاثماءۃ وتسع قمریۃ (جلالین) قیل ھو الاشارۃ الی انھا ثلاثماءۃ بحساب اھل الکتاب و اعتبار السنۃ الشمسیۃ وثلثماءۃ وتسع بحساب العرب و اعتبار السنۃ القمریۃ وقد نقلہ بعضھم عن علی ؓ (روح) قدیم مسیحی روایتوں اور نوشتوں میں یہ مدت 307 سال درج ہے اور بعض نسخوں میں 353 سال۔ ملاحظہ ہو انگریزی تفسیر القرآن۔ غازنشینی کا زمانہ اگر (قول اکثر کے مطابق) 249 ء ؁ فرض کیا جائے تو اس پر 300 سال شمسی اضافہ کرنے سے 549 ء ؁ برآمد ہوتے ہیں یعنی میلاد رسول ﷺ (570 ء۔ ) سے 21 سال اور ہجرت نبوی (642 ء) سے تقریبا 72 سال قبل (آیت) ” لبثوا فی کھفھم “۔ فقہاء نے استدلال کیا ہے کہ ظالموں سے فرار کرجانا جائز ہے۔ بلکہ اولیاء انبیاء کے معمولات میں سے ہے۔ فیہ جواز الفرار من الظالم وھی سنۃ الانبیاء والاولیاء (ابن العربی)
Top