Tafseer-e-Majidi - Al-Kahf : 48
وَ عُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا١ؕ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۭ١٘ بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا
وَعُرِضُوْا : اور وہ پیش کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ سامنے رَبِّكَ : تیرا رب صَفًّا : صف بستہ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا : البتہ تم ہمارے سامنے آگئے كَمَا : جیسے خَلَقْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار بَلْ : بلکہ (جبکہ) زَعَمْتُمْ : تم سمجھتے تھے اَلَّنْ نَّجْعَلَ : کہ ہم ہرگز نہ ٹھہرائیں گے تمہارے لیے لَكُمْ : تمہارے لیے مَّوْعِدًا : کوئی وقتِ موعود
اور وہ تیرے پروردگار کے رو بروبرابر کھڑے کرکے پیش کئے جائیں گے۔ آخر تم ہمارے ہی پاس آئے جیسا کہ ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا۔ لیکن تم تو یہ خیال کرتے رہے کہ ہم تمہارے لئے وقت موعود نہ لائیں گے،70۔
70۔ (اور تم باوجود اپنے خلق اول کے علم ویقین کے اپنی خلق ثانی کے معتقدو قائل نہ ہوئے) یہ سب کچھ منکروں، ملحدوں سے خطاب کرکے ارشاد ہوگا، والخطاب لکفار المنکرین البعث علی سبیل تقریعھم وتوبیخھم (بحر) (آیت) ” لقد۔۔۔ مرۃ “۔ یعنی آئے بھی تو مال، جاہ، اولاد اور اپنی ہر اس چیز سے خالی ہاتھ ہو کر جس پر دنیا میں فخر وناز کیا کرتے تھے۔ (آیت) ”ؔ بل “۔ کا ترجمہ، بلکہ، اور ’ لیکن ‘ دونوں سے ہوسکتا ہے۔ بل للاضراب بمعنی الانتقال من خبر الی خبر (بحر)
Top