Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 36
فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ١ۙ یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ
فِيْ بُيُوْتٍ : ان گھروں میں اَذِنَ : حکم دیا اللّٰهُ : اللہ اَنْ تُرْفَعَ : کہ بلند کیا جائے وَيُذْكَرَ : اور لیا جائے فِيْهَا : ان میں اسْمُهٗ : اس کا نام يُسَبِّحُ : تسبیح کرتے ہیں لَهٗ : اس کی فِيْهَا : ان میں بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
وہ) ،83۔ ایسے گھروں میں ہیں جن کے لئے اللہ نے حکم دیا ہے کہ ان کا ادب کیا جائے اور ان میں اس کا نام لیا جائے،84۔ ان میں وہ لوگ صبح وشام اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں،85۔
83۔ یعنی یہی ہدایت پائے ہوئے اشخاص۔ 84۔ مراد مسجدوں کا ہونا ظاہر ہے۔ اکثر المفسرین قالوا المراد المساجد (کبیر) قال ابن عباس ؓ ھذہ البیوتھی المساجد وکذلک قال الحسن و مجاھد (جصاص) (آیت) ” ترفع “۔ رفع کے لفظی معنی بلند کرنے کے ہیں۔ لیکن بلندی ہمیشہ مادی ہی نہیں ہوتی۔ معنوی بھی ہوتی ہے۔ الرفع قال تارۃ فی الاجسام الموضوعۃ ...... وتارۃ فی المنزلۃ اذا شرفھا (راغب) ترفع اے تشرف (راغب) اور معنوی بلندی یہی ہے کہ مسجدوں کی تعظیم وتطہیر کا اہتمام رکھا جائے۔ اے تعظم وتطھر عن الانجاس وعن اللغو من الاقوال (کبیر۔ عن الزجاج) اے تعظم بذکرہ (کبیر۔ عن مجاہد) فقہاء نے یہیں سے مسجد کی تعظیم وادب اور اس کے اندر بیٹھ کر دنیوی امور میں مشغولیت کی ممانعت نکالی ہے۔ ھذا یدل علی انہ یجب تنزیھھا من القعود فیھا لامور الدنیا مثل البیع والشراء وعمل الصناعات ولغو الحدیث الذی لافائدۃ فیہ والسعۃ وما جری مجری ذلک (جصاص) 85۔ صبح وشام سے محاورہ میں مراد دوام سے ہوتی ہے۔ اس سے قطع نظر اصیل کا وقت دن ڈھلنے کے بعد سے پوری رات تک رہتا ہے۔ گویا نماز فجر اگر غدو میں آگئی تو ظہر سے لے کر عشاء تک کی نمازیں اصال میں۔
Top