Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 31
اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَآئِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ نُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِیْمًا
اِنْ : اگر تَجْتَنِبُوْا : تم بچتے رہو كَبَآئِرَ : بڑے گناہ مَا تُنْهَوْنَ : جو منع کیے گئے عَنْهُ : اس سے نُكَفِّرْ : ہم دور کردیں گے عَنْكُمْ : تم سے سَيِّاٰتِكُمْ : تمہارے چھوٹے گناہ وَنُدْخِلْكُمْ : اور ہم تمہیں داخل کردیں گے مُّدْخَلًا : مقام كَرِيْمًا : عزت
اگر تم ان برے کاموں سے جو تمہیں منع کئے گئے ہیں بچتے رہے، تو ہم تم سے تمہاری (چھوٹی) برائیاں دور کردیں گے،104 ۔ اور تمہیں ایک معزز مقام پر داخل کردیں گے،105 ۔
104 ۔ اور نتیجہ تمہیں عذاب سے بھی بچالیں گے) یہ قانون الہی ہے جس کی تکرار قرآن مجید میں کئی بار آئی ہے۔ اور ایک جگہ اسے بالکل کلی اور عمومی صورت میں یوں بیان کیا گیا ہے۔ (آیت) ” ان الحسنت یذھبن السیات “۔ اس قسم کی آیتوں سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ بڑے بڑے اولیاء واتقیاء میں بھی معصوم کوئی نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ ان کی کثرت طاعات پر نظر مرحمت کرکے ان کی خطاؤں اور لغزشوں سے درگزر کردیتا ہے اور انہیں اعلی سے اعلی مرتبوں سے سرفراز کرتا رہتا ہے۔ عصمت انبیاء کا مسئلہ ایک دوسرے قانون سے ثابت ہے۔ (آیت) ” کبآئر ما تنھون عنہ “۔ یعنی بڑے بڑے گناہ لیکن خود کبیرہ کا اطلاق کس عمل پر ہوتا ہے۔ اس کے متعدد جوابات دیے گئے ہیں۔ سفیان ثوری تابعی (رح) کا قول یہ نقل ہوا ہے کہ کبیرہ بندوں کے اتلاف حقوق کا نام ہے اور صغیرہ صرف اللہ کے اتلاف حقوق کا، قال سفیان الثوری الکبائر مانکان فی المضالم بینک وبین عباد اللہ تعالیٰ والصغائر ماکان بینک وبین اللہ تعالیٰ (معالم) اس ہیچمد ان کے خیال میں کبیرہ وہ عمل ہے جس کی ممانعت صراحت کے ساتھ قرآن مجید میں آچکی ہو، اور اس کا معصیت ہونا کسی دقیق استنباط یا دلالت خفی کا محتاج نہ ہو۔ یا کم از کم یہ کہ حدیث صحیح میں اس کی ممانعت صراحت اور تاکید کے ساتھ آچکی ہو۔ ممتاز صحابیوں کے نزدیک کچھ ایسا ہی پایا جاتا ہے۔ قال علی ؓ بن ابی طالبھی کل ذنب ختمہ اللہ بنار اوغضب اولعنۃ او عذاب (معالم) اور یہی ابن جریر نے عبداللہ بن عباس ؓ سے بھی نقل کیا ہے۔ (آیت) ” سیاتکم “۔ سیات، سے مراد چھوٹی برائیاں یا گناہ صغیرہ ہیں۔ ای صغائرکم (بیضاوی) مفسر تھانوی (رح) نے فرمایا ہے کہ کبیرہ پر عتاب کے ساتھ ساتھ فضل کا احتمال اور صغیرہ پر عفو کے ساتھ ساتھ عتاب کا احتمال خاص اہل سنت کا مذہب ہے۔ بہ خلاف معتزلہ کے جن کے نزدیک صغائر واجب المغفرۃ ہیں اور کبائر غیر مغفور ہیں (مدارک) 105 ۔ یعنی جنت میں۔ پہلا وعدہ عذاب سے محفوظ رکھنے کا تھا۔ اب بشارت دخول جنت کی مل رہی ہے۔
Top