Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 54
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَیْءٍ جَدَلًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا : اور البتہ ہم نے پھیر پھیر کر بیان کیا فِيْ : میں هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ : سے كُلِّ مَثَلٍ : ہر (طرح) کی مثالیں وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان اَكْثَرَ شَيْءٍ : ہر شے سے زیادہ جَدَلًا : جگھڑنے والا
اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں (کے سمجھانے) کے لئے طرح طرح کی مثالیں بیان فرمائی ہیں۔ لیکن انسان سب چیزوں سے بڑھ کر جھگڑالو ہے
ولقد صرفنا فی ہذا القران للناس من کل مثل و کان الانسان اکثر شئی جدلا اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کی ہدایت کے واسطے ہر قسم کے (ضروری) عمدہ مضامین طرح طرح سے بیان کئے ہیں اور اس پر بھی انسان جھگڑا کرنے میں سب سے بڑھ کر ہے۔ بقول حضرت ابن عباس ؓ الانسان سے مراد ہے نضر بن حارث اور برقول کلبی ابی بن خلف جمحی۔ بعض کے نزدیک عام کافر مراد ہیں اللہ نے دوسری جگہ فرمایا ہے وَیُجَادِلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بالْبَاطِلِ بعض کے نزدیک عام انسان مراد ہیں (کافر ہوں یا مؤمن) حضرت علی ؓ : کا بیان ہے ایک رات رسول اللہ ﷺ میرے اور اپنی صاحبزادی کے پاس آپہنچے اور فرمایا تم دونوں رات کو نماز نہیں پڑھتے ہو (یعنی تہجد کی نماز یا نفل نماز) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہماری جانیں اللہ کے قبضہ میں ہیں۔ وہ جب ہم کو اٹھانا چاہتا ہے ہم کو اٹھا دیتا ہے۔ میری اس گزارش کے بعد رسول اللہ واپس چلے گئے مجھے کوئی جواب نہیں دیا اور پشت پھیری ہی تھی کہ میں نے سنا کہ ران پر ہاتھ مار کر فرما رہے تھے وَکَانَ الْاِنْسَانُ اَکْثَرَ شَْی ئٍجَدَلاً ۔
Top