Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 55
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰى وَ یَسْتَغْفِرُوْا رَبَّهُمْ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمْ سُنَّةُ الْاَوَّلِیْنَ اَوْ یَاْتِیَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
وَمَا مَنَعَ : اور نہیں روکا النَّاسَ : لوگ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا : کہ وہ ایمان لائیں اِذْ جَآءَهُمُ : جب آگئی ان کے پاس الْهُدٰى : ہدایت وَيَسْتَغْفِرُوْا : اور وہ بخشش مانگیں رَبَّهُمْ : اپنا رب اِلَّآ : بجز اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمْ : ان کے پاس آئے سُنَّةُ : روش (معاملہ) الْاَوَّلِيْنَ : پہلوں کی اَوْ : یا يَاْتِيَهُمُ : آئے ان کے پاس الْعَذَابُ : عذاب قُبُلًا : سامنے کا
اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آگئی تو ان کو کس چیز نے منع کیا کہ ایمان لائیں۔ اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگیں۔ بجز اس کے کہ (اس بات کے منتظر ہوں کہ) انہیں بھی پہلوں کا سا معاملہ پیش آئے یا ان پر عذاب سامنے آموجود ہو
وما منع الناس ان یومنوا اذ جآء ہم الہدی ویستغفروا ربہم الا ان تاتیہم سنۃ الاولین او یاتیہم العذاب قبلا۔ اور لوگوں کو بعد اس کے کہ ان کو ہدایت پہنچ چکی ایمان لانے سے اور اپنے پروردگار سے (گناہوں کی اور کفر کی) معانی مانگنے سے اور کوئی مانع نہیں رہا بجز اس کے کہ ان کو انتظار ہو کہ گزرے ہوئے لوگوں کا سا معاملہ ان کو بھی پیش آجائے یا اللہ کا عذاب ان کے سامنے آکھڑا ہوا۔ اَلْہُدٰیسے مراد ہے قرآن اور اسلام اور اللہ کی طرف سے بیان بعض کے نزدیک رسول اللہ ﷺ : کی ذات مراد ہے یعنی حق واضح ہونے کے بعد۔ سُنَّۃُ الْاَوَّلِیْنَیعنی اللہ کے عذاب کا وہ طریقہ جو گزشتہ کافروں کے لئے استعمال کیا گیا کہ ان کی جڑ اکھڑ گئی۔ قبلاً کا ترجمہ حضرت ابن عباس ؓ کے نزدیک ہے رو در رو آمنے سامنے۔ مجاہد نے ترجمہ کیا ناگہانی۔
Top