Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 44
وَ مَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ١ۚ وَ یُجَادِلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِالْبَاطِلِ لِیُدْحِضُوْا بِهِ الْحَقَّ وَ اتَّخَذُوْۤا اٰیٰتِیْ وَ مَاۤ اُنْذِرُوْا هُزُوًا
وَمَا نُرْسِلُ : اور ہم نہیں بھیجتے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع) اِلَّا مُبَشِّرِيْنَ : مگر خوشخبری دینے والے وَمُنْذِرِيْنَ : اور ڈر سنانے والے وَيُجَادِلُ : اور جھگڑا کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) بِالْبَاطِلِ : ناحق (کی باتوں) سے لِيُدْحِضُوْا : تاکہ وہ پھسلا دیں بِهِ : اس سے الْحَقَّ : حق وَاتَّخَذُوْٓا : اور انہوں نے بنایا اٰيٰتِيْ : میری آیات وَمَآ : اور جو۔ جس اُنْذِرُوْا : وہ ڈرائے گئے هُزُوًا : مذاق
اور ہم جو پیغمبروں کو بھیجا کرتے ہیں تو صرف اس لئے کہ (لوگوں کو خدا کی نعمتوں کی) خوشخبریاں سنائیں اور (عذاب سے) ڈرائیں۔ اور جو کافر ہیں وہ باطل کی (سند) سے جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس سے حق کو پھسلا دیں اور انہوں نے ہماری آیتوں کو اور جس چیز سے ان کو ڈرایا جاتا ہے ہنسی بنا لیا
وما نرسل المرسلین الا مبشرین ومنذرین اور ہم رسولوں کو نہیں بھیجتے مگر (ثواب و جنت کی مؤمنوں کے لئے) بشارت دینے والے اور (کافروں کو عذاب و دوزخ سے) ڈرانے والے (بنا کر) یعنی پیغمبروں کو ہم نے اس بات پر قادر بنا کر نہیں بھیجا کہ کافر جو معجزات طلب کریں وہ پیش کردیں یا یہ مطلب ہے کہ ہم نے پیغمبروں کو اس امر پر قادر بنا کر نہیں بھیجا کہ وہ ساری مخلوق کو ہدایت یافتہ بنا دیں۔ ویجادل الذین کفروا بالباطل لیدحضوا بہ الحق اور کافر لوگ ناحق کی باتیں پکڑ پکڑ کر جھگڑے نکالتے ہیں تاکہ اس کے ذریعہ سے حق بات کو بچلا دیں۔ مثلاً کافر کہتے ہیں اَبَعَثَ اللّٰہُ بَشَرًا رَّسُوْلاً کیا اللہ نے آدمی کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے مَا اَنْتُمْ الاَّ بَشَرٌ مِّثْلُنَا تم تو ہم جیسے انسان ہی ہو اس کے سوا کچھ نہیں۔ لَوْ شَاء اللّٰہُ لاَ نَزَلَ مَلٰءِکَۃً اگر اللہ چاہتا تو (ہدایت کے لئے) فرشتوں کو اتار دیتا لَوْ لَا نُزِّلَ ہٰذَا الْقُرْآنُ عَلٰی رَجُلٍ مِّنَ القَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍیہ قرآن ان دونوں بستیوں (مکہ و طائف) کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہیں اتارا گیا۔ یہ بھی کافروں نے کہا تھا کہ تم جو ذبح کرتے ہو وہ ذبیحہ تو حلال ہو اور جس کو اللہ (تمہارے ذبح کئے بغیر) مار ڈالتا ہے وہ حرام ہو۔ لِیُدْحِضُوْا بہ الحق (خض پھسل جانا اوحاض (باب افعال) پھسلا دینا یعنی باطل کے ذریعہ سے جھگڑا کر کے حق کو اس کی جگہ سے ہٹا دیں 1 ؂۔ واتخذوا ایتی وما انذروا ہزوا اور انہوں نے میری آیتوں کو اور جس عذاب سے ان کو ڈرایا گیا تھا اس کو دل لگی بنا رکھا ہے۔ آیات سے مراد ہیں وہ آیات جو قرآن میں نازل کی گئی ہیں۔ ہزوا دل لگی کی چیز مثلاً کہتے ہیں لَوْ نَشَآءُ لَقُلْنَا مِثْلَ ہٰذَا اگر ہم چاہیں تو ہم بھی ایسا کہہ لیں۔ یُعْلِّمُہٗ بَشَرٌکوئی آدمی ان کو سکھا دیتا ہے۔ اِنْ ہٰذَا الاَّ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہ اگلوں کی داستانیں ہیں۔ عذاب کے متعلق کہتے ہیں لَوْ لَا یُعَذِّبُنَا اللّٰہُ بِمَا نَقُوْلُہمارے قول پر اللہ ہم پر عذاب کیوں نہیں بھیج دیتا زقوم کے متعلق کہتے تھے یہ تو عمدہ چھوارے اور مکھن کو کہتے ہیں۔
Top