Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 26
یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُبَیِّنَ لَكُمْ وَ یَهْدِیَكُمْ سُنَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ یَتُوْبَ عَلَیْكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُبَيِّنَ : تاکہ بیان کردے لَكُمْ : تمہارے لیے وَيَهْدِيَكُمْ : اور تمہیں ہدایت دے سُنَنَ : طریقے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَيَتُوْبَ : اور توجہ کرے عَلَيْكُمْ : تم پر وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
خدا چاہتا ہے کہ (اپنی آیتیں) تم سے کھول کھول کر بیان فرمائے اور تم کو اگلے لوگوں کے طریقے بتائے اور تم پر مہربانی کرے اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
یرید اللہ لیبین لکم اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے لئے کھول کر بیان کر دے یعنی تمہارے دین کے احکام اور مصالح۔ لام تاکید استقبال یا تعلیل کے لئے ہے۔ ویہدیکم سنن الذین من قبلکم اور تم سے اگلے (ایماندار) لوگوں کے طریقے تم کو بھی بتادے۔ اس آیت سے ثابت ہو رہا ہے کہ گزشتہ شریعتوں کے احکام اگر وہ ہماری شریعت میں منسوخ نہ ہوگئے ہوں ہمارے لئے بھی باقی ہیں اور کتاب اللہ یا سنت سے اگر ان کا ثبوت ہو رہا ہے تو ان کی تعمیل ہم پر بھی واجب ہے۔ ہاں یہودی روایات کا اعتبار نہیں کیونکہ یہودی کافر ہیں اور ناقابل اعتماد۔ البتہ اگر حضرت عبداللہ بن سلام اور حضرت کعب احبار جیسے صحابہ ؓ مسلمان ہونے کی حالت میں اسرائیلی روایات نقل کریں تو قابل اعتماد ہیں۔ ویتوب علیکم اور تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرے یعنی بیان احکام سے پہلے جو گناہ تم کرچکے ہو ان کو معاف کر دے۔ یا یہ مطلب ہے کہ اللہ تم کو توبہ کرنے کی توفیق دینا چاہتا ہے یا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم ایسے کام کرلو جن سے تمہارے گناہوں کا کفارہ ہوجائے۔ واللہ علیکم حکیم اور اللہ مصالح احکام سے خوب واقف ہے اور اس کے احکام پُر حکمت ہیں۔
Top