Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 27
وَ اللّٰهُ یُرِیْدُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْكُمْ١۫ وَ یُرِیْدُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الشَّهَوٰتِ اَنْ تَمِیْلُوْا مَیْلًا عَظِیْمًا
وَاللّٰهُ : اور اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ہے اَنْ : کہ يَّتُوْبَ : توجہ کرے عَلَيْكُمْ : تم پر وَيُرِيْدُ : اور چاہتے ہیں الَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ : جو لوگ پیروی کرتے ہیں الشَّهَوٰتِ : خواہشات اَنْ : کہ تَمِيْلُوْا : پھر جاؤ مَيْلًا : پھرجانا عَظِيْمًا : بہت زیادہ
اور خدا تو چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی کرے اور جو لوگ اپنی خواہشوں کے پیچھے چلتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم سیدھے راستے سے بھٹک کر دور جا پڑو
واللہ یرید ان یتوب علیکم اور اللہ تم کو نیک اعمال کی توفیق دینا چاہتا ہے۔ تاکید اور مضمون کو پختہ کرنے کے لئے دوبارہ آیت کو ذکر کیا۔ ویرید الذین یتبعون الشہوات اور چاہتے ہیں وہ لوگ جو خواہشات پر چلتے ہیں یعنی شریعت کے نافرمان ہوتے ہیں لیکن اگر شریعت کے موافق خواہشات پوری کی جائیں تو یہ اتباع شریعت ہے اتباع شہوات نہیں ہے۔ بعض علماء کا قول ہے کہ ان خواہش پرستوں سے زناکار لوگ مراد ہیں۔ بعض علماء کے نزدیک مجوسی مراد ہیں کیونکہ وہی تمام محرم عورتوں کو حلال جانتے ہیں۔ بعض نے یہودی مراد لئے ہیں کیونکہ یہودیوں کے نزدیک علاقی بہنیں اور بھتیجیاں بھانجیاں حلال ہیں۔ ان تمیلوا میلا عظیما کہ تم حق سے کامل طور پر پھر جاؤ یعنی حرام کو حلال سمجھنے لگو کیونکہ حرمت کا عقیدہ رکھتے ہوئے گناہ کرنے سے حرام کو حلال سمجھ کر اختیار کرنا بڑا جرم اور باطل کی طرف زیادہ میلان ہے۔
Top