Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ١۫ وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (مومن)
لَا تَاْكُلُوْٓا
: نہ کھاؤ
اَمْوَالَكُمْ
: اپنے مال
بَيْنَكُمْ
: آپس میں
بِالْبَاطِلِ
: ناحق
اِلَّآ
: مگر
اَنْ تَكُوْنَ
: یہ کہ ہو
تِجَارَةً
: کوئی تجارت
عَنْ تَرَاضٍ
: آپس کی خوشی سے
مِّنْكُمْ
: تم سے
َلَا تَقْتُلُوْٓا
: اور نہ قتل کرو
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے نفس (ایکدوسرے)
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِكُمْ
: تم پر
رَحِيْمًا
: بہت مہربان
مومنو! ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ ہاں اگر آپس کی رضامندی سے تجارت کا لین دین ہو (اور اس سے مالی فائدہ حاصل ہو جائے تو وہ جائز ہے) اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو کچھ شک نہیں کہ خدا تم پر مہربان ہے
یایہا الذین امنوا لا تاکلوا اموالکم بینکم اے ایمان والو ‘ آپس میں ایک دوسرے کے مال نہ کھاؤ۔ یعنی کوئی کسی کا مال نہ کھائے نہ مسلمان مسلمان کا نہ ذمی کافر کا۔ حربی کافر جس سے کوئی معاہدہ نہ ہو اس کا مال بلاعذر رکھنا ممنوع نہیں ہے۔ بالباطل باطل طور سے۔ یعنی اس طریقہ سے جو شرعاً ممنوع ہے۔ جیسے غصب ‘ چوری ‘ خیانت ‘ جواء ‘ سود اور تمام ناجائز عقود۔ الا ان تکون تجارۃ مگر یہ کہ کھانے کا ذریعہ تجارت ہو (یعنی اگر جائز تجارت ہو تو ایک کا مال دوسرے کے ممنوع نہیں ہے) تجارۃً کو فیوں کی قراءت میں آیا ہے (اور یہی قراءت مشہور ہے) باقی اہل قراءت نے تجارۃٌ پڑھا ہے اس صورت میں تکون تامہ ہوگا اور تجارۃٌ اس کا فاعل ہوگا یعنی کھاؤ جبکہ تجارت ہو۔ عن تراض منکم آپس کی رضامندی سے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بیع صرف آپس کی رضامندی سے ہوتی ہے۔ یہ حدیث حضرت ابو سعید خدری ؓ کی روایت سے ابن ماجہ اور ابن المنذر نے بیان کی ہے یعنی لوال اور بکوال دونوں کی رضامندی ضروری ہے۔ بیع کا معنی ہے مال کا مال سے تبادلہ خواہ زبانی الفاظ سے ہو یا (بغیر الفاظ استعمال کئے صرف) لین دین سے۔ اور اجارہ کا معنی ہے مال کے عوض مقررہ منافع کو لینا (ایک کا مال دوسرے کے لئے حلال ہونے کے تو اور طریقے بھی ہیں جیسے ہبہ میراث اجارہ وغیرہ) پھر خصوصیت کے ساتھ صرف تجارت کا ذکر اس وجہ سے ہے کہ عموماً (روزمرہ) تجارت ہی سے ایک کا مال دوسرے کے پاس پہنچتا ہے اور تجارت ہی حصول مال کا سبب سے پاکیزہ ذریعہ ہے۔ (1) [ اصبہانی نے حضرت ابو امامہ کی مرفوع روایت بیان کی ہے کہ تاجر میں اگر چار باتیں ہوں تو اس کی کمائی پاک ہوتی ہے۔ خریدتے وقت (بیع کی) برائی نہ کرے۔ بیچتے وقت (بیع کی) تعریف نہ کرے بیع میں فریب سے کام نہ لے۔ دوران خریدو فروخت میں قسمیں نہ کھائے۔ امام احمد اور حاکم (رح) نے لکھا ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن شبل نے بیان کیا میں نے خود سنا رسول اللہ ﷺ : فرما رہے تھے تاجر ہی فاجر ہیں۔ صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ : کیا اللہ نے بیع کو حلال نہیں کیا ہے۔ فرمایا حلال کیوں نہیں کیا ہے مگر تاجر (بیچتے وقت) قسمیں کھاتے ہیں اور گناہگار ہوجاتے ہیں باتیں کرتے ہیں تو جھوٹی کرتے ہیں۔ حاکم نے حضرت رفاعہ بن رافع کی روایت سے بیان کیا ہے اور اس کو صحیح کہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تاجروں کو قیامت کے دن بدکاروں (کے گروہ) میں اٹھایا جائے گا سوائے ان لوگوں کے جو اللہ سے ڈرتے ہوں اور نیکی کرتے ہوں اور (بیع کے وقت) سچ بولتے ہوں۔ ترمذی اور حاکم نے بیان کیا اور ترمذی نے اس کو حسن کہا کہ حضرت ابوسعید خدری نے بیان کیا ‘ رسول اللہ ﷺ : کا ارشاد ہے سچا امانتدار تاجر انبیاء اور صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ہوگا۔ ابن ماجہ اور حاکم نے حضرت ابن عمر ؓ کی مرفوع روایت بیان کی کہ سچا امانتدار مسلمان تاجر قیامت کے دن شہیدوں کے ساتھ ہوگا۔ طبرانی نے حضرت صفوان بن امیہ کی مرفوع روایت بیان کی ہے کہ اللہ کی مدد خوش اعمال تاجروں کے ساتھ ہوتی ہے۔ اصبہانی نے حضرت انس ؓ کی مرفوع روایت نقل کی ہے کہ سچا تاجر قیامت کے دن عرش کے سایہ میں ہوگا۔ اصبہانی نے حضرت معاذ بن جبل ؓ کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پاکیزہ ترین کمائی ان تاجروں کی ہے کہ جب بات کرتے ہیں تو جھوٹی نہیں کرتے کوئی وعدہ کرتے ہیں تو اس کے خلاف نہیں کرتے جب ان کے پاس امانت رکھی جاتی ہے تو خیانت نہیں کرتے خریدتے وقت (بیع کی) برائی نہیں کرتے اور بیچتے وقت تعریف نہیں کرتے اگر ان پر قرض ہو تو ادائیگی کو ٹالتے نہیں اور ان کا کسی پر قرض ہو تو عار نہیں دلاتے۔] حضرت رافع بن خدیج (رح) نے فرمایا عرض کیا گیا یا رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ پاکیزہ کمائی کون سی ہے فرمایا اپنے ہاتھ کی کمائی اور پاک بیع۔ رواہ احمد۔ حضرت مقدام بن معدی کرب ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنی ہاتھ کی کمائی سے بہتر کبھی کسی نے کوئی کھانا نہیں کھایا ‘ اللہ کے نبی داؤد بھی اپنے ہاتھوں کی کمائی کھاتے تھے۔ رواہ البخاری۔ حضرت عائشہ ؓ راوی ہیں کہ ( رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم جو کچھ کھاتے ہو اس میں پاکیزہ ترین وہ ہے جو تمہارے ہاتھوں کی کمائی ہو اور تمہاری اولاد کی (کمائی) بھی تمہاری کمائی ہے۔ رواہ الترمذی وابن ماجہ۔ اس آیت سے تجارت کے علاوہ دوسرے مالی ذرائع جیسے مہر خیرات اور عاریت وغیرہ کی حرمت پر استدلال نہیں کیا جاسکتا کیونکہ حصول مال کے یہ ذرائع باطل نہیں ہیں بلکہ شرعی صراحتوں سے ثابت ہیں۔ حنفیہ نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ مجلس عقد میں ایجاب و قبول کے بعد لوال و بکوال کسی کو اختیار فسخ نہیں رہتا ‘ خواہ کوئی بھی اپنی جگہ سے ہٹا نہ ہو۔ امام مالک (رح) کا بھی یہی قول ہے ‘ وجہ استدلال یہ ہے کہ باہمی رضامندی سے خریدو فروخت کے بعد خواہ اس جگہ سے دونوں میں سے کوئی بھی نہ ہٹے لیکن مبیع اور ثمن میں تصرف کامل کا حق ہوجاتا ہے اور تصرف کامل کا اختیار بیع کے ہونے پر دلالت کرتا ہے اور ختم بیع بتارہا ہے کہ دونوں میں سے کسی کو فسخ کا اختیار نہیں رہا۔ امام شافعی (رح) اور امام احمد ایجاب و قبول کے بعد بھی تفریق مجلس سے پہلے ہی دونوں کو اختیار فسخ دیتے ہیں کیونکہ حضرت ابن عمر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیع و شراء کرنے والوں میں سے ہر ایک کو دوسرے کے خلاف اختیار (فسخ) ہے جب تک دونوں میں تفرق (جدائی) نہ ہوجائے۔ متفق علیہ۔ حضرت حکیم بن حزم راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ‘ خریدو فروخت کرنے والے مختار ہیں جب تک دونوں متفرق نہ ہوجائیں اگر دونوں سچ بولیں گے اور (اپنی اپنی چیزوں کے عیوب) کھول کر بیان کردیں گے تو دونوں کو اس تجارت میں برکت حاصل ہوگی ‘ اگر جھوٹ بولیں گے اور چھپائیں گے تو تجارت کی برکت برباد ہوجائے گی متفق علیہ۔ حنفیہ اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ تقاضائے کتاب اللہ کے خلاف احادیث پر عمل جائز نہیں اور کتاب کا اقتضاء ہے کہ ایجاب و قبول کے بعد دونوں میں سے کسی کو اختیار نہیں رہتا۔ رہا احادیث مذکورہ کا مضمون بتارہا ہے کہ اقتضاء ہے کہ اختیار سے مراد اختیار قبول ہے کیونکہ لفظ مُتَبَایِعان (اور بَیِّعَان) خود اسی طرف اشارہ کر رہا ہے بیع اور شراء میں مشغول ہونے کی حالت میں ہی (حقیقتہً ) ہم ان پر متبایعان (خریدو فروخت کرنے والے) کا اطلاق کرسکتے ہیں عقد کے ختم ہونے کے بعد تو نہ کوئی بیع میں مشغول رہتا ہے نہ شراء میں (ہاں مجازاً ان کو متبایعان کہہ سکتے ہیں لیکن مجازی معنی کی طرف رجوع کرنے کے لئے کوئی قرینہ یا ضرورت ہونی چاہئے جو یہاں مفقود ہے) یا کم سے کم یوں کہہ سکتے ہیں کہ متبایعان سے مراد دونوں معنی لے سکتے ہیں حالت عقد اور بعد از عقد دونوں صورتوں میں لوال اور بکوال پر اس لفظ کا اطلاق ہوسکتا ہے لہٰذا آیت سے احادیث کو موافق بنانے کے لئے اول معنی مراد لیا جائے گا۔ باقی احادیث میں جو تفرق کا لفظ آیا ہے اس سے مراد قولی ردوبدل ہے (جسمانی طور پر جدا جدا ہوجانا مراد نہیں ہے) کذا فی الہدایۃ۔ ابن ہمام نے لکھا ہے کہ قولی پر اطلاق شرع اور عرف میں بکثرت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے وَمَا تَفَرَّقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتَاب الاَّ مِنْ بَعْدِ مَا جَآءَْ تہُمُ الْبَیِّنَۃٌاہل کتاب نے اسی وقت اختلاف کیا جب ان کے پاس کھلی ہوئی آیات آگئیں۔ میرے نزدیک صحیح یہ ہے کہ مجلس سے جدا ہونے سے پہلے ہی بیع کی تکمیل اور مبیع و ثمن میں تصرف کرنے کے جواز پر آیت ضرور دلالت کر رہی ہے مگر حق فسخ کی نفی پر دلالت نہیں کر رہی ہے اس لئے بہتر یہ ہے کہ جس طرح امام اعظم (رح) کے نزدیک تکمیل بیع کے بعد بھی خیار رویت اور خیار غیب ثابت رہتا ہے اسی طرح تکمیل بیع کے بعد مجلس سے جدا ہونے سے پہلے خیار مجلس ہونے کا اقرار کیا جائے تاکہ صحیح حدیث پر عمل ترک نہ ہونے پائے۔ باقی احناف کا یہ قول کہ متبایعان اسی وقت تک رہتے ہیں جب تک خریدو فروخت میں مشغول رہیں تکمیل عقد کے بعد ان کو متبایعان حقیقتاً نہیں کہا جاسکتا یہ بات غلط ہے کیونکہ فریق ثانی کے قبول کرنے سے پہلے تو فریق اوّل کو بائع کہا جاتا ہے ایجاب کے بعد قبول سے پہلے متبایعان نہیں کہا جاتا ہاں ایجاب و قبول کے بعد جب عقد تمام ہوجاتا ہے اور مجلس عقد باقی رہتی ہے اس وقت تک عرفاً اور شرعاً مشغولیت عقد کی حالت ہی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ مجلس عقد کے پورے اوقات ایک ہی ساعت کے حکم میں ہوتے ہیں لہٰذا جب تک مجلس عقد باقی ہے لوال اور بکوال کو حقیقتاً متبایعان کہا جاتا ہے (خواہ تکمیل عقد پہلے ہوچکی ہو) پھر تفرق سے مراد قولی ردوبدل ہونا ایک مجازی معنی ہے اور جب حقیقت متعذر نہیں ہے تو مجاز کی طرف رجوع کرنا کیا معنی رکھتا ہے علاوہ ازیں بعض احادیث کے الفاظ سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ تفرق سے تفرق جسمانی اور تفرقۂ مجلس ہی مراد ہے۔ مسلم نے حضرت ابن عمر ؓ کے روایت کردہ الفاظ نقل کئے ہیں کہ جب دو باہم خریدو فروخت کرنے والوں نے خریدو فروخت کی ہو تو جب تک دونوں جدا نہ ہوں بیع کے متعلق دونوں میں سے ہر ایک بااختیار ہے (چاہے فسخ کر دے یا قائم رکھے) اس حدیث میں لفظ تو بتارہا ہے کہ خریدو فروخت کے بعد بھی ہر ایک کو اختیار رہتا ہے (یعنی فاتعقیب کے لئے ہے) ۔ دوسری روایت عمرو بن شعیب ؓ کے دادا کی بایں الفاظ ہے خریدو فروخت کرنے والے جب تک جدا نہ ہوں بااختیار ہیں سوائے اس کے کہ عقد خیار (خیار رویت خیار عیب وغیرہ) ہو (تو جدا ہوجانے کے بعد بھی صاحب اختیار کو مدت معینہ کے اندر اختیار فسخ رہتا ہے) اور کسی کے لئے جائز نہیں کہ دوسرے ساتھی (بائع یا مشتری) سے اس اندیشہ کی وجہ سے الگ ہوجائے کہ کہیں وہ بیع کو فسخ کر دے (یعنی عقد ہوتے ہی اس جگہ سے اندیشۂ فسخ کے پیش نظر ہٹ جانا جائز نہیں) رواہ الترمذی و ابوداؤد والنسائی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بغیر باہمی رضامندی کے دونوں (عقد کر کے) جدا نہ ہوں۔ رواہ ابوداؤد۔ حضرت جابر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک اعرابی کو (مجلس کے اندر) بیع کے بعد (بھی فسخ کرنے کا) اختیار دیا تھا۔ رواہ الترمذی وقال صحیح غریب۔ یہ احادیث صراحتاً بتارہی ہیں کہ تکمیل بیع کے بعد بھی اس جگہ سے جدا ہونے کے پہلے فسخ بیع جائز ہے۔ واللہ اعلم۔ ولا تقتلوا انفسکم اور تم خودکشی نہ کرو۔ یعنی تم میں سے کوئی اپنے کو خود قتل نہ کرے۔ حضرت ثابت بن ضحاک ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں کسی چیز سے خودکشی کرے گا قیامت کے دن اسی چیز کے ذریعہ سے اس کو عذاب دیا جائے گا۔ رواہ البغوی من طریق الشافعی۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص پہاڑ سے گر کر خودکشی کرے گا وہ جہنم کی آگ میں جائے گا ہمیشہ ہمیشہ دوامی طور پر دوزخ میں لڑھکتا ہی چلا جائے گا اور جو شخص کسی لوہے سے خودکشی کرے گا وہ وہی لوہا ہاتھ میں لئے دوزخ کے اندر ہمیشہ ہمیشہ دوامی طور پر اپنے کو مارتا رہے گا۔ الفاظ کی کچھ تقدیم و تاخیر کے ساتھ بخاری اور مسلم (رح) اور ترمذی نے یہ حدیث نقل کی ہے۔ اور نسائی نے بھی اس کو بیان کیا ہے۔ ابوداؤد کی روایت میں آیا ہے جس نے زہر ڈکارا ‘ وہ جہنم کی آگ میں زہر ہاتھ میں لئے زہر ڈکارتا رہے گا۔ حضرت جندب ؓ بن عبداللہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گزشتہ اقوام میں سے ایک آدمی کے اعضاء پر زخم ہوگیا اس سے برداشت نہ ہوسکا اور چھری نکال کر اس نے خود اپنا ہاتھ کاٹ ڈالا آخر مرتے دم تک خون نہ رکا ‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے بندہ نے جان دینے میں جلدی کی میں نے اس پر جنت حرام کردی۔ رواہ البغوی۔ ابو داؤد ‘ ابن حبان اور حاکم نے صحیح میں لکھا ہے کہ عمرو بن عاص ؓ نے خوف سردی کی وجہ سے تیمم کے جواز میں اسی آیت سے استدلال کیا اور رسول اللہ ﷺ نے تردید نہیں فرمائی۔ عمرو بن عاص کا بیان ہے کہ ایک سرد رات میں مجھے احتلام ہوگیا اس وقت میں ذات السلاسل کے جہاد پر تھا مجھے اندیشہ ہوا کہ اگر میں نے غسل کیا تو مرجاؤں گا اس لئے میں نے تیمم کر کے نماز پڑھ لی اس کا تذکرہ جب رسول اللہ ﷺ کے سامنے ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا عمرو ؓ تو نے جنابت کی حالت میں ساتھیوں کو نماز پڑھا دی میں نے عرض کیا (یا رسول اللہ ﷺ اللہ نے فرمایا ہے ولاَتَقْتُلُوْا اَنْفُسَکُمْحضور ﷺ میرا جواب سن کر ہنس دیئے اور کچھ نہیں فرمایا حسن ‘ عکرمہ ‘ عطاء بن ابی رباح اور سدی کے نزدیک آیت مذکورہ کا معنی یہ ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل نہ کرو جیسے دوسری آیت میں آیا ہے ثُمَّ اَنْتُمْ ہٰؤُلآءِ تَقْتُلُوْنَ اَنْفُسَکُمْ (پھر تم وہی لوگ کہ باہم ایک دوسرے کو قتل کرتے ہو) یعنی اپنے دینی بھائیوں کو قتل نہ کرو مسلمان کو (بلاقصور) قتل کرنا شرک کے علاوہ سب سے بڑا گناہ ہے۔ حضرت جریر ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا میں لوگوں کو سنا دینا چاہتا ہوں (لوگ کان لگا کر سن لیں) میرے بعد تم لوگ لوٹ کر (عملاً ) کافر نہ ہوجانا کہ باہم ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ رواہ البخاری۔ (2) [ عاصم بن بہدلہ کی روایت ہے کہ مسروق صفین میں گئے اور دونوں صفوں کے درمیان کھڑے ہو کر کہا لوگو متوجہ ہو کر سن لو بتاؤ اگر کوئی منادی آسمان سے تم کو پکارے اور تم اس کو دیکھ بھی رہے ہو اور اس کا کلام بھی سن رہے ہو اور وہ یہ کہے کہ جن حرکات میں تم مشغول ہو اللہ تم کو اس کی ممانعت فرماتا ہے تو کیا اپنی حرکات سے باز آجاؤ گے لوگوں نے جواب دیا۔ سبحان اللہ (ضرور باز آجائیں گے) اس پر مسروق نے کہا تو خدا کی قسم جبرئیل ( علیہ السلام) محمد ﷺ پر یہ ہی لے کر نازل ہوئے کہ اللہ نے فرمایا ولا تَقْتُلُوْا اَنْفُسَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًا اور میری نظر میں آسمان سے نازل ہو کر رو در رو ہو کر کسی کا کچھ سنانا اور تمہارا اس سے سننا اس آیت کے نزول سے زیادہ کھلا ہو (اور واجب الیقین) نہیں ہے۔] بعض علماء نے آیت کا مطلب اس طرح بیان کیا ہے ناجائز طور سے مال کھا کے اپنی جانوں کو ہلاک نہ کرو اس تفسیر کے دو معنی ہیں ایک یہ کہ ناجائز طریقے سے مال کھانا کھانے والے کو ہلاک کردینے والا ہے آخرت میں دوزخ میں لے جائے گا دوئم یہ کہ کسی کا ناجائز طور پر مال کھانا اس کی ہلاکت کا سبب ہے (وہ غریب تباہ ہوجائے گا) ان اللہ کان بکم رحیما کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تم پر ہی مہربان ہے یعنی انتہائی رحمت کی وجہ سے ہی اس نے تم کو نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے روکا ہے۔ بعض علماء نے آیت کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اللہ نے بنی اسرائیل کی توبہ قبول ہونے کی یہ شکل بتائی تھی کہ خود ایک دوسرے کو قتل کرے لیکن تم پر اللہ کی یہ رحمت ہے کہ اس نے تمہارے لئے قبول توبہ کی صورت نہیں قائم کی بلکہ ندامت اور استغفار ہی کو تمہاری توبہ قرار دے دیا۔
Top