Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 30
وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ عُدْوَانًا وَّ ظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِیْهِ نَارًا١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرًا
وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے گا ذٰلِكَ : یہ عُدْوَانًا : سرکشی (زرد) وَّظُلْمًا : اور ظلم سے فَسَوْفَ : پس عنقریب نُصْلِيْهِ : اس کو ڈالیں گے نَارًا : آگ وَكَانَ : اور ہے ذٰلِكَ : یہ عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ يَسِيْرًا : آسان
اور جو تعدی اور ظلم سے ایسا کرے گا ہم اس کو عنقریب جہنم میں داخل کریں گے اور یہ خدا کو آسان ہے
ومن یفعل ذلک اور جو ایسا کرے گا (یعنی ناحق کسی کا مال کھائے گا یا ناحق کسی کو قتل کرے گا) عدوانا . قصداً دوسرے پر زیادتی کرنے کی وجہ سے وظلماً . اور اپنی جان پر ظلم کرنے کی وجہ سے۔ چونکہ کسی کا مال بغیر استحقاق کے کھانا اور کسی کو ناحق قتل کرنا موجب عذاب ہے اس لئے یہ فعل فی الحقیقت اپنے اوپر خود ظلم ہوگا۔ عدوان اور ظلم مصدر ہیں یا حال ہیں یا مفعول لہ۔ (ہم نے دونوں جگہ مفعول لہ کا ترجمہ کیا ہے) فسوف نصلیہ نارا تو ہم (آخرت میں) اس کو جہنم کی آگ میں داخل کریں گے۔ وکان ذلک علی اللہ یسیرا اور آگ میں داخل کرنا اللہ کے لئے سہل ہے۔ جو شخص غیر کے مال کو ناجائز طور پر کھانا اور کسی کو ناحق قتل کرنا حلال سمجھتا ہے اس کے لئے یہ وعید دوامی عذاب کی ہے جس سے کبھی رہائی نہ ہوگی اور جو لوگ حلال نہیں سمجھتے مگر ارتکاب کرتے ہیں ان کے لئے (عذاب دائمی کی یہ وعید نہیں بلکہ) دوزخ کا مستحق بنانے کو ظاہر کر رہی ہے ہوسکتا ہے کہ اگر اللہ چاہے تو معاف فرما دے۔
Top