Tafseer-e-Mazhari - At-Talaaq : 9
فَذَاقَتْ وَبَالَ اَمْرِهَا وَ كَانَ عَاقِبَةُ اَمْرِهَا خُسْرًا
فَذَاقَتْ : تو اس نے چکھا وَبَالَ : وبال اَمْرِهَا : اپنے کام کا وَكَانَ عَاقِبَةُ : اور ہے انجام اَمْرِهَا : اس کے کام کا خُسْرًا : ناکامی
سو انہوں نے اپنے کاموں کی سزا کا مزہ چکھ لیا اور ان کا انجام نقصان ہی تو تھا
غرض انہوں نے اپنے اعمال کا وبال چکھا اور ان کا انجام کار خسارہ ہی ہوا وَبَالَ اَمْرِھَا : یعنی ان کے کفر و معاصی کی دنیا میں سزا۔ وَ کَانَ عَاقِبَۃُ اَمْرِھَا : یعنی قبر اور آخرت میں ان کی سزا سراسر گھاٹا اور خسارہ ہی ہوگا۔ بجائے جنت کے دوزخ ان کا ٹھکانا ہوگی۔ مقاتل نے آیت مذکورہ کی یہی تفسیر کی ہے بعض اہل تفسیر نے لکھا ہے کہ آیت کے الفاظ میں کچھ تقدیم و تاخیر ہے ‘ اصل عبادت اس طرح تھی ‘ ہم نے دنیا میں ان کو بھوک ‘ قحط اور طرح طرح کے مصائب میں گرفتار کیا اور آخرت میں ان کی حساب فہمی سختی کے ساتھ کریں گے اور انجام کار ان کو خسارہ ہی ہوگا۔ اکثر مفسرین کے نزدیک سب جگہ آخرت کا حساب اور عذاب ہی مراد ہے۔ ماضی کے صیغے اس لیے استعمال کیے کہ یہ حساب و عذاب یقیناً ہوگا ‘ اس کا ہونا اتنا قطعی و یقینی ہے کہ گویا ہوگیا۔
Top