Mazhar-ul-Quran - Al-Kahf : 23
وَ لَا تَقُوْلَنَّ لِشَایْءٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِكَ غَدًاۙ
وَلَا تَقُوْلَنَّ : اور ہرگز نہ کہنا تم لِشَايْءٍ : کسی کام کو اِنِّىْ : کہ میں فَاعِلٌ : کرنیوالا ہوں ذٰلِكَ : یہ غَدًا : گل
اور تم ہرگز کسی کام کی نسبت یوں نہ کہا کرو کہ میں اس کو کل کردوں گا
انشاء اللہ کہنے کا حکم شان نزول : جس کا حاصل یہ ہے کہ جب قریش نے یہود کی تعلیم پر امتحاناً اللہ کے رسول سے روح اور ذوالقرنین اور اصحاب کہف کا حال پوچھا تھا، تو آپ نے فرمایا تھا کہ کل آنا میں سب خبر دے دوں گا۔ انشاء اللہ نہیں فرمایا تھا اس پر کئی روز وحی نہیں آئی۔ کفار نے آپ کو طعنے دینے شروع کئے اور حضرت کو سخت غم لاحق ہوا۔ پھر مفصل قصہ بیان کرکے تنبیہ کرنے کو یہ دو آیات نازل ہوئیں کہ کبھی اللہ کی مشیت کو نہ چھوڑو، یوں کہا کرو کہ اگر اللہ نے چاہا تو یہ کام کردوں گا، اور اگر بھول جاؤ تو پھر یاد کر کے کہہ لیا کرو اور یہ بھی معنی نکلتے ہیں کہ اگر کسی نماز کو بھول گیا تو یاد آتے ہی ادا کرے۔ پھر فرمایا :” اے رسول اللہ کے ! ان مشرکوں سے یہ بھی کہ دو کہ میری نبوت کا ثبوت کچھا اس پر منحصر نہیں ہے، جو تم نے یہود کے سکھانے سے اصحاب کہف کا قصہ پوچھا اور میں نے باوجود امی ہونے کے صحیح صحیح وہ قصہ بیان کردیا۔ بلکہ مجھ کو تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ وہ اس سے بڑھ کر مجھ کو نبوت کا ثبوت عنایت کرے گا۔
Top