Mazhar-ul-Quran - Yaseen : 66
وَ لَوْ نَشَآءُ لَطَمَسْنَا عَلٰۤى اَعْیُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَاَنّٰى یُبْصِرُوْنَ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَطَمَسْنَا : تو مٹا دیں (ملیا میٹ کردیں) عَلٰٓي : پر اَعْيُنِهِمْ : ان کی آنکھیں فَاسْتَبَقُوا : پھر وہ سبقت کریں الصِّرَاطَ : راستہ فَاَنّٰى : تو کہاں يُبْصِرُوْنَ : وہ دیکھ سکیں گے
اور1 اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں مٹا دیتے پھر وہ راستہ کی طرف دوڑتے پس انہیں کچھ نہ سوجھتا۔
(ف 1) اس آیت میں فرمایا کہ اگر ہم یوں چاہتے تو ان کی آنکھیں اندھی کردیتے پھر وہ رستے کو ڈھونڈھتے اور رستہ نہ پاتے حالانکہ ہم نے ایسا نہیں کیا ان کی ظاہری آنکھیں اور رستہ ظاہری پانا اس کی دلیل ہے جس طرح ہم نے ظاہری آنکھیں دی ہیں ہر ایک کو باطنی آنکھیں بھی عطا کی ہیں لیکن وہ نہیں دیکھتے شیطان نے ان کی آنکھوں پر لذات اور شہوات کے حجاب ڈال رکھے ہیں پھر فرمایا اگر ہم چاہیں تو ان کی صورتوں کو مسخ کرکے ان کے گھروں ہی میں بندریاخنزیر یاپتھروغیرہ بنادیں پھر وہ کہاں جاسکتے ہیں پھر فرمایا کہ ان کے اعضاء جسقدر اور جس طرح ہر وقت اللہ کے اختیار میں ہیں کیا اس کا حال یہ لوگ اپنے بچپن جوانی اور بڑھاپے کی حالت سے نہیں سمجھ سکتے، جوانی سے پہلے ان کی کمزوری کیسی طاقت سے بدل گئی اور بڑھاپا آتے ہی پھر وہی کمزوری کیونکر پلٹ کر آگئی جب ہم ایسے ایسے امورپرقادر ہیں تو ہم ان کو مرے پیچھے زندہ بھی کرسکتے ہیں پھر کیوں ایمان نہیں لے آتے۔
Top