Tafheem-ul-Quran - Yaseen : 65
اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
اَلْيَوْمَ : آج نَخْتِمُ : ہم مہر لگا دیں گے عَلٰٓي : پر اَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ وَتُكَلِّمُنَآ : اور ہم سے بولیں گے اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ وَتَشْهَدُ : اور گواہی دیں گے اَرْجُلُهُمْ : ان کے پاؤں بِمَا : اس کی جو كَانُوْا : وہ تھے يَكْسِبُوْنَ : کماتے (کرتے تھے)
آج ہم اِن کے منہ بند کیے دیتے ہیں ، اِن کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاوٴں گواہی دیں گے کہ یہ دنیا میں کیا کمائی کرتے رہے ہیں۔55
سورة یٰسٓ 55 یہ حکم ان ہیکڑ مجرموں کے معاملہ میں دیا جائے گا جو اپنے جرائم کا اقبال کرنے سے انکار کریں گے، گواہیوں کو بھی جھٹلا دیں گے، اور نامۂ اعمال کی صحت بھی تسلیم نہ کریں گے۔ تب اللہ تعالیٰ حکم دے گا کہ اچھا، اپنی بکواس بند کرو اور دیکھو کہ تمہارے اپنے اعضائے بدن تمہارے کرتوتوں کی کیا روداد سناتے ہیں۔ اس سلسلہ میں یہاں صرف ہاتھوں اور پاؤں کی شہادت کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ مگر دوسرے مقامات پر بتایا گیا ہے کہ ان کی آنکھیں، ان کے کان، ان کی زبانیں اور ان کے جسم کی کھالیں بھی پوری داستان سنا دیں گی کہ وہ ان سے کیا کام لیتے رہے ہیں۔ یَوْمَ تَشْھَدُ عَلَیْھِمْ اَلْسِنَتُھُمْ وَاَیْدِیْھِمْ وَاَرْجُلُھُمْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ (النور۔ آیت 24)۔ حَتّٰی اِذَا مَا جَآؤُھَا شَھِدَ عَلَیْھِمْ سَمْعُھُمْ وَ اَبْصَارُھُمْ وَجُلُوْدُھُمْ بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ (حٓم السجدہ۔ آیت 20)۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک طرف تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم ان کے منہ بند کردیں گے، اور دوسری طرف سورة نور کی آیت میں فرماتا ہے کہ ان کی زبانیں گواہی دیں گی، ان دونوں باتوں میں تطابق کیسے ہوگا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ منہ بند کردینے سے مراد ان کا اختیار کلام سلب کرلینا ہے، یعنی اس کے بعد وہ اپنی زبان سے اپنی مرضی کے مطابق بات نہ کرسکیں گے۔ اور زبانوں کی شہادت سے مراد یہ ہے کہ ان کی زبانیں خود یہ داستان سنانا شروع کردیں گی کہ ہم سے ان ظالموں نے کیا کام لیا تھا، کیسے کیسے کفر بکے تھے، کیا کیا جھوٹ بولے تھے، کیا کیا فتنے برپا کیے تھے، اور کس کس موقع پر انہوں نے ہمارے ذریعہ سے کیا باتیں کی تھیں۔
Top