Ruh-ul-Quran - Al-Ankaboot : 9
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدْخِلَنَّهُمْ فِی الصّٰلِحِیْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے لَنُدْخِلَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں داخل کریں گے فِي الصّٰلِحِيْنَ : نیک بندوں میں
اور جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے تو ہم ان کو ضرور صالحین میں داخل کریں گے
وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدْخِلَنَّہُمْ فِی الصّٰلِحِیْنَ ۔ (العنکبوت : 9) (اور جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے تو ہم ان کو ضرور صالحین میں داخل کریں گے۔ ) اہلِ ایمان کو تسلی کی وضاحت گزشتہ آیت کے آخر میں والدین کو تنبیہ کے ساتھ ساتھ ایمان لانے والی اولاد کو تسلی دی گئی تھی کہ تمہیں اطمینان رکھنا چاہیے۔ آج تمہارا ہر عمل اور تمہارا ایمان تمہارے لیے مشکلات کا باعث بن رہا ہے لیکن تمہیں بہرصورت اپنے اللہ کے حضور حاضر ہونا ہے وہاں تمہاری یہی مشکلات تمہاری کامرانیوں اور جنت کی نعمتوں کا سبب بنیں گی۔ پیش نظر آیت میں تسلی کے اسی پہلو کو کھول دیا گیا ہے اور صریح الفاظ میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ جو لوگ حالات کی انتہائی ناموافقت کے باوجود ایمان لائے اور پھر عمل کے چراغ روشن کیے۔ ہم انھیں ضرور صالحین میں شامل کریں گے۔ صالحین سے یہاں اللہ تعالیٰ کے وہ خالص اور مخلص بندوں کا گروہ مراد ہے جنھوں نے دنیا کی ہر صعوبت اٹھا کر اور ہر آزمائش کا سامنا کرکے ثابت کیا کہ ان کا سب کچھ ان کے خدا کے لیے ہے زندگی کے ہر مرحلے میں اللہ تعالیٰ کے احکام کی اطاعت کی اور کفر نے اگر اس راستے میں مصیبتوں اور تکلیفوں کے پہاڑ کھڑے گئے تو وہ نہایت خندہ پیشانی سے ان سے ٹکرا گئے۔ اللہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی کے لیے جیسی بھی قربانی کی ضرورت پڑی انھوں نے آگے بڑھ کر خوشی سے پیش کی۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ اپنے زمرہ صالحین میں شامل کرے گا اور اس زمرے میں جہاں اللہ تعالیٰ کے عام مخلص بندے شامل ہیں وہیں ان میں انبیائے کرام بھی موجود ہیں کیونکہ ان کی علامت بقدر مراتب اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کی رضا کے حصول کے لیے سب کچھ لٹا دینا ہے۔
Top