Ruh-ul-Quran - Yaseen : 46
وَ مَا تَاْتِیْهِمْ مِّنْ اٰیَةٍ مِّنْ اٰیٰتِ رَبِّهِمْ اِلَّا كَانُوْا عَنْهَا مُعْرِضِیْنَ
وَمَا : اور نہیں تَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس آتی مِّنْ اٰيَةٍ : کوئی نشانی مِّنْ اٰيٰتِ : نشانیوں میں سے رَبِّهِمْ : ان کا رب اِلَّا : مگر كَانُوْا : وہ ہیں عَنْهَا : اس سے مُعْرِضِيْنَ : روگردانی کرتے
ان کے رب کی نشانیوں میں سے جو نشانی بھی ان کے سامنے آتی ہے وہ اس سے اعراض کرتے ہیں
وَمَا تَاْتِیْہِمْ مِّنْ اٰیـَۃٍ مِّنْ اٰیٰتِ رَبِّہِمْ اِلاَّ کَانُوْا عَنْھَا مُعْرِضِیْنَ ۔ (یٰسٓ: 46) (ان کے رب کی نشانیوں میں سے جو نشانی بھی ان کے سامنے آتی ہے وہ اس سے اعراض کرتے ہیں۔ ) بگاڑ کی انتہا اللہ تعالیٰ کی ذات اور اللہ تعالیٰ کے دین سے روگردانی ان کی اس حد تک طبیعتِ ثانیہ بن چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کی آیات میں سے کوئی آیت بھی ان کی نصیحت کے لیے پڑھی جائے یا اس کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی انہیں متنبہ کرنے کے لیے آجائے تو یہ بجائے اس کی طرف التفات کرنے کے اس سے اعراض کرتے ہیں۔ نہ آثار کائنات کی کوئی بات ان پر اثرانداز ہوتی ہے، نہ کوئی معجزہ اپنا اثر چھوڑتا ہے اور نہ تاریخی شواہد ہی انہیں متوجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ ہَوائے نفس کے اتباع نے انہیں بالکل پتھر میں تبدیل کردیا ہے۔
Top