Tadabbur-e-Quran - Yaseen : 54
فَالْیَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا وَّ لَا تُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
فَالْيَوْمَ : پس آج لَا تُظْلَمُ : نہ ظلم کیا جائے گا نَفْسٌ : کسی شخص شَيْئًا : کچھ وَّلَا تُجْزَوْنَ : اور نہ تم بدلہ پاؤ گے اِلَّا : مگر ۔ بس مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : جو تم کرتے تھے
پس آج کے دن کسی جان پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔ اور تم کو بس وہی بدلے میں ملے گا جو تم کرتے رہے ہو۔
آیت 54 اس آیت میں تصویرِ حال کا اسلوب ہے۔ گویا وہ دن سامنے ہے اور مخاطب سے یہ بات کہی جاری ہے۔ قرآن میں اس کی مثالیں بہت ہیں۔ فرمایا کہ آج عدل کامل کے ظہور کا دن ہے۔ آج کسی جان پر ذرہ برابر ظلم نہیں ہوگا۔ ’ ولا تجزون الا ما کنتم تعملون۔ ‘ یہ اسی عدل کامل کا بیان ہے کہ آج جس اصول پر لوگوں کے ساتھ معاملہ ہوگا وہ یہ ہے کہ جس نے جو کچھ کیا ہوگا وہی وہ بدلے میں پائے گا۔ ظاہر ہے کہ جب اپنی ہی کمائی سامنے آنے ولای ہے تو اس میں کسی ظلم و ناانصافی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
Top