Tafheem-ul-Quran - Al-Ankaboot : 4
اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّسْبِقُوْنَا١ؕ سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ
اَمْ حَسِبَ : کیا گمان الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْمَلُوْنَ : کرتے ہیں السَّيِّاٰتِ : برے کام اَنْ : کہ يَّسْبِقُوْنَا : وہ ہم سے باہر بچ نکلیں گے سَآءَ : برا ہے مَا يَحْكُمُوْنَ : جو وہ فیصلہ کر رہے ہیں
اور کیا وہ لوگ جو بُری حرکتیں کر رہے ہیں4 یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ وہ ہم سے بازی لے جائیں گے؟5 بڑا غلط حکم ہے جو وہ لگا رہے ہیں
سورة العنکبوت 4 اس سے مراد اگرچہ تمام وہ لوگ ہوسکتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں کرتے ہیں لیکن یہاں خاص طور روئے سخن قریش کے ان ظالم سرداروں کی طرف ہے جو اسلام کی مخالفت میں اور اسلام قبول کرنے والوں کو اذیتیں دینے میں اس وقت پیش پیش تھے، مثلا ولید بن مغیرہ، ابو جہل، عتبہ، شیبہ، عقبہ بن ابی معیط اور حنظلہ بن وائل وغیرہ۔ سیاق وسباق خود یہاں تقاضا کر رہا ہے کہ مسلمانوں کو آزمائشوں کے مقابلے میں صبر و ثبات کی تلقین کرنے کے بعد ایک کلمہ زجر و توبیخ ان لوگوں کو خطاب کر کے بھی فرمایا جائے جو ان حق پرستوں پر ظلم ڈھا رہے تھے۔ سورة العنکبوت 5 یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ " ہماری گرفت سے بچ کر کہیں بھاگ سکیں گے " اصل الفاظ ہیں يَّسْبِقُوْنَا یعنی ہم سے سبقت لے جائیں گے، اس کے دو معنی ہوسکتے ہیں، ایک یہ کہ جو کچھ ہم کرنا چاہتے ہیں (یعنی اپنے رسول کے مشن کی کامیابی) وہ تو نہ ہوسکے اور جو کچھ یہ چاہتے ہیں (یعنی ہمارے رسول کو نیچا دکھانا) وہ ہوجائے، دوسرا یہ کہ ہم ان کی زیادتیوں پر انہیں پکڑنا چاہتے ہوں اور یہ بھاگ کر ہماری دسترس سے دور نکل جائیں۔
Top