Tafheem-ul-Quran - Al-Ankaboot : 5
مَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ اللّٰهِ فَاِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ لَاٰتٍ١ؕ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
مَنْ : جو كَانَ يَرْجُوْا : وہ امید رکھتا ہے لِقَآءَ اللّٰهِ : اللہ سے ملاقات کی فَاِنَّ : تو بیشک اَجَلَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ لَاٰتٍ : ضرور آنے والا وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
جو کوئی اللہ سے ملنے کی توقع رکھتا ہو (اُسے معلوم ہونا چاہیے کہ)اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت آنے ہی والا ہے،6 اور اللہ سب کچھ سُنتا اور جانتا ہے۔7
سورة العنکبوت 6 یعنی جو شخص حیات اخروی کا قائل ہی نہ ہو اور یہ سمجھتا ہو کہ کوئی نہیں ہے جس کے سامنے ہمیں اپنے اعمال کی جواب دہی کرنی ہو اور کوئی وقت ایسا نہیں آنا ہے جب ہم سے ہمارے کارنامہ زندگی کا محاسبہ کیا جائے، اس کا معاملہ تو دوسرا ہے۔ وہ اپنی غفلت میں پڑا رہے اور بےفکری کے ساتھ جو کچھ چاہے کرتا رہے۔ اپنا نتیجہ اپنے اندازوں کے خلاف وہ خود دیکھ لے گا۔ لیکن جو لوگ یہ توقع رکھتے ہیں کہ ایک وقت ہمیں اپنے خدا کے حضور حاضر ہونا ہے اور اپنے اعمال کے مطابق جزا و سزا بھی پانی ہے، انہیں اس غلط فہمی میں نہ رہنا چاہیے کہ موت کا وقت کچھ بہت دور ہے۔ ان کو تو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ بس قریب ہے آلگا ہے اور عمل کی مہلت ختم ہوا ہی چاہتی ہے۔ اس لیے جو کچھ بھی وہ اپنی عاقبت کی بھلائی کے لیے کرسکتے ہوں کرلیں۔ طویل حیات کے بےبنیاد بھروسے پر اپنی اصلاح میں دیر نہ لگائیں۔ سورة العنکبوت 7 یعنی ان کو اس غلط فہمی میں بھی نہ رہنا چاہیے کہ ان کا سابقہ کسی شہ بیخبر سے ہے، جس خدا کے سامنے انہیں جواب دہی کے لیے حاضر ہونا ہے وہ بیخبر نہیں بلکہ سمیع وعلیم خدا ہے، ان کی کوئی بات بھی اس سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔
Top