Tafheem-ul-Quran - Al-Ankaboot : 6
وَ مَنْ جَاهَدَ فَاِنَّمَا یُجَاهِدُ لِنَفْسِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَغَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ
وَمَنْ : اور جو جَاهَدَ : کوشش کرتا ہے فَاِنَّمَا : تو صرف يُجَاهِدُ : کوشش کرتا ہے لِنَفْسِهٖ : اپنی ذات کے لیے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَغَنِيٌّ : البتہ بےنیاز عَنِ : سے الْعٰلَمِيْنَ : جہان والے
جو شخص بھی مجاہدہ کرے گا اپنے ہی بھلے کے لیے کرے گا،8 اللہ یقیناً دنیا جہان والوں سے بے نیاز ہے۔9
سورة العنکبوت 8 " مجاہدہ " کے معنی کسی مخالف طاقت کے مقابلہ میں کش مکش اور جدوجہد کرنے کے ہیں، اور جب کسی خاص مخالف طاقت کی نشان دہی نہ کی جائے بلکہ مطلقا مجاہدہ کا لفظ استعمال کیا جائے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ یہ ایک ہمہ گیر اور ہر جہتی کش مکش ہے، مومن کو اس دنیا میں جو کش مکش کرنی ہے اس کی نوعیت یہی کچھ ہے۔ اسے شیطان سے بھی لڑنا ہے جو اس کو ہر آن نیکی کے نقصانات سے ڈراتا اور بدی کے فائدوں اور لذتوں کا لالچ دلاتا رہتا ہے۔ اپنے نفس سے بھی لڑنا ہے جو اسے ہر وقت اپنی خواہشات کا غلام بنانے کے لیے زور لگاتا رہتا ہے۔ اپنے گھر سے لے کر آفاق تک کے ان تمام انسانوں سے بھی لڑنا ہے جن کے نظریات، رجحانات، اصول اخلاق، رسم و رواج، طرز تمدن اور قوانین معیشت و معاشرت دین حق سے متصادم ہوں۔ اور اس ریاست سے بھی لڑنا ہے جو خدا کی فرمانبرداری سے آزاد رہ کر اپنا فرمان چلائے اور نیکی کے بجائے بدی کو فروغ دینے میں اپنی قوتیں صرف کرے، یہ مجاہدہ ایک دن دو دن کا نہیں عمر بھر کا، اور دن کے چوبیس گھنٹوں میں سے ہر لمحہ کا ہے۔ اور کسی ایک میدان میں نہیں، زندگی کے ہر پہلو میں ہر محاذ پر ہے۔ اسی کے متعلق حضرت حسن بصری فرماتے ہیں " ان الرجل لیجاھد و ما ضرب یوما من الدھر بسیف " آدمی جہاد کرتا ہے خواہ کبھی ایک دفعہ بھی وہ تلوار نہ چلائے۔ سورة العنکبوت 9 یعنی اللہ تعالیٰ اس مجاہدہ کا مطالبہ تم سے اس لیے نہیں کر رہا ہے کہ اپنی خدائی قائم کرنے اور قائم رکھنے کے لیے اسے تمہاری کسی مدد کی ضرورت ہے اور تمہاری اس لڑائی کے بغیر اس کی خدائی نہ چلے گی۔ بلکہ وہ اس لیے تمہیں اس کش مکش میں پڑنے کی ہدایت کرتا ہے کہ یہی تمہاری ترقی کا راستہ ہے۔ اسی ذریعہ سے تم بدی اور گمراہی کے چکر سے نکل کر نیکی اور صداقت کی راہ پر بڑھ سکتے ہو۔ اسی سے تم میں یہ طاقت پیدا ہوسکتی ہے کہ دنیا میں خیر و صلاح کے علمبردار اور آخرت میں خدا کی جنت کے حق دار بنو۔ تم یہ لڑائی لڑ کر خدا پر کوئی احسان نہ کرو گے۔ اپنا ہی بھلا کروگے۔
Top