Urwatul-Wusqaa - Yunus : 101
قُلِ انْظُرُوْا مَا ذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا تُغْنِی الْاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ
قُلِ : آپ کہ دیں انْظُرُوْا : دیکھو مَاذَا : کیا ہے فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : زمین وَمَا تُغْنِي : اور نہیں فائدہ دیتیں الْاٰيٰتُ : نشانیاں وَالنُّذُرُ : اور ڈرانے والے عَنْ : سے قَوْمٍ : لوگ لَّا يُؤْمِنُوْنَ : وہ نہیں مانتے
تم ان لوگوں سے کہو کہ جو کچھ آسمان میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اس پر نظر ڈالو ، لیکن جو لوگ یقین نہیں رکھتے ان کے لیے نہ تو نشانیاں ہی کچھ سودمند ہیں نہ تنبی ہیں
یقین نہ رکھنے والوں کیلئے ساری نشانیاں ہی بےسود ہیں 137 ؎ سوچو اور غور کرو یعنی چشم بصیرت سے دیکھو ، دوسرے مذاہب کے برعکس جہاں ایمان اور عقل کو ایک دوسرے کے منافی سمجھا گیا ہے قرآن کریم تو خود تکوینیات میں غور و فکر کرتے رہنے کی دعوت دیتا ہے کہ صحیفہ کائنات کو ذرا غور سے دیکھو وہ تمہیں قدم قدم پر اللہ تعالیٰ کی الوہیت کے انفسی اور آفاقی دلائل پیش کرتا ہے اور ہر جگہ تم کو ہدایت کے چراغ جگمگاتے ہوئے نظر آئیں گے لیکن اگر تم آنکھیں بند رکھنے ہی پر مصر ہو تو تمہاری قسمت ! یعنی دوپہر کے وقت تم اندھوں کی طرح گھپ اندھیروں میں گھرے ہوئے دکھائی دو گے اور ان آیات اور شواہد سے فقط وہی لوگ مستفیدہو سکتے ہیں جن کے دلوں میں طلب حق کا جذبہ ہو لیکن جو حق کو حق سمجھتے ہوئے اس سے روگردانی ہوئے ہوں اور واضح دلائل کے باوجود ایمان لانے کیلئے تیار نہ ہوں ان کیلئے نہ کوئی آیت مفید ہو سکتی ہے اور نہ ہی کوئی ڈرانے والا ان کو ہلاکت کے گڑھے میں گرنے سے باز رکھ سکتا ہے۔
Top