Urwatul-Wusqaa - Al-Ankaboot : 21
یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَرْحَمُ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ اِلَیْهِ تُقْلَبُوْنَ
يُعَذِّبُ : وہ عذاب دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس کو چاہے وَيَرْحَمُ : اور رحم فرماتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جس پر چاہے وَاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف تُقْلَبُوْنَ : تم لوٹائے جاؤگے
وہ (اپنے قانون کے مطابق) جس کو چاہے عذاب دے اور جس پر چاہے رحم فرمائے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
سزا کا مستحق وہی ہے جو سزا کے قابل بھی ہوتا ہے اور رحم اس پر کیا جاتا ہے جو رحم کے قابل ہو : 21۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں جو کچھ ہوتا ہے وہ الل ٹپ نہیں ہوتا بلکہ سب کچھ ایک لگے بندھے قانون کے مطابق ہوتا ہے کوئی سزا پاتا ہے تو بلاشبہ وہی پاتا ہے جو سزا کے قابل ہوتا ہے اور رحم کیا جاتا ہے تو اس پر رحم کے قابل ہو اور امتحان اور آزمائش ایک اپنا مقام ہے تاہم کوئی شخص یہ نہ سمجھے کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی ہے کہ وہ چاہے تو بدکاروں کو جنت بھیج دے اور نیکوں کاروں کو دوزخ میں پھینک دے کیونکہ وہ مختار کل ہے ، بلاشبہ وہ مختار کل ہے لیکن اس کے اختیار کا مطلب آپ نے غلط سمجھا ہے مختار کل کا مطلب دراصل یہ ہے کہ جو کچھ اس نے اعلان کیا ہے وہ اپنی مرضی اور اختیار ہی سے کیا ہے جو کچھ کیا ہے تو وہ کسی حال میں بھی غلط ثابت نہیں ہوسکتا بلکہ اس کا خلاف محال ہے ، ہاں ! بلاشبہ اس کا علم کو علم ہے کہ اس مخلوق میں سے کون کون ہے جو عقل وفکر سے کام لے گا اور کون کون ہے جو اندھی تقلید پر اڑا رہے گا کون کون ہے جو جنت کا وارث بنایا جانے والا ہے اور کون کون ہے جو دوزخ کا ایندھن بننے والا ہے تاہم ذات اقدس نے نہ تو کسی کو جنت کا مستحق ہونے کے لئے مجبور کیا ہے اور نہ دوزخ کا اہل قرار پانے کے لئے مضطر کیا ہے بلکہ ہر ایک کو اختیار دیا ہے کہ وہ چاہے تو اہل جنت کے کام کرکے جنت کی طرف چلے اور چاہے تو اپنے اختیار سے دوزخ کی طرف رواں دواں ہو جن لوگوں نے یہ لکھا ہے کہ جس کو وہ ذلیل و خوار کرنا چاہتا ہے اس کے دل میں حرص وطمع پیدا کردیتا ہے ‘ بدخلق بنادیتا ہے اپنی یاد اور ذکر سے اس کا دل پھیر دیتا ہے اتباع سنت کی بجائے بدعات کاشیدائی بنا دیتا ہے اس کی تفہیم صحیح نہیں ہوئی یا وہ دوسروں کی تفہیم جس طرح کرانا چاہتے تھے نہیں کرا سکے اسی لئے انہوں نے (آیت) ” یعذب من یشآء ویرحم من یشاء “ کا مفہوم اس طرح بیان کردیا ہے ہاں ! دریا بادی (رح) نے صحیح فرمایا کہ ” مشیت عذاب ہمیشہ اس کے متعلق ہوگی جو مستحق عذاب ہوگا اور مشیت رحم اس کے متعلق ہوگی جو رحمت کا اہل ہوگا ۔ “ اور ہر ایک کو لوٹ کر اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی طرف آنا ہے۔
Top