Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 16
وَ الَّذٰنِ یَاْتِیٰنِهَا مِنْكُمْ فَاٰذُوْهُمَا١ۚ فَاِنْ تَابَا وَ اَصْلَحَا فَاَعْرِضُوْا عَنْهُمَا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا
وَالَّذٰنِ
: اور جو دو مرد
يَاْتِيٰنِھَا
: مرتکب ہوں
مِنْكُمْ
: تم میں سے
فَاٰذُوْھُمَا
: تو انہیں ایذا دو
فَاِنْ
: پھر اگر
تَابَا
: وہ توبہ کریں
وَاَصْلَحَا
: اور اصلاح کرلیں
فَاَعْرِضُوْا
: تو پیچھا چھوڑ دو
عَنْهُمَا
: ان کا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
تَوَّابًا
: توبہ قبول کرنے والا
رَّحِيْمًا
: نہایت مہربان
اور جو دو شخص تم میں سے بدچلنی کے مرتکب ہوں تو چاہیے کہ ان دونوں کو اذیت پہنچاؤ ، پھر اگر وہ دونوں توبہ کرلیں اور اپنی حالت سنوار لیں تو انہیں چھوڑ دو ، بلاشبہ اللہ ہی بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحمت رکھنے والا ہے
دو شخص بےحیائی اور بدکاری کے مرتکب ہوں تو ان کی سزا کیا ہے ؟ 43: جس طرح قبل ازیں آیت کے تین مطالب بیان کئے گئے تھے بالکل اسی طرح یہاں بھی تین ہی مطالب بیان ہوئے ہیں۔ ” دو شخصوں “ سے کیا مراد ہے ؟ دو مرد یا مرد اور عورت پھر اگر مرد اور عورت مراد ہیں تو ارتکاب فعل دبر میں ہوا ہے یا قبل میں۔ اگر مراد در اور عورت ہیں اور مقام فعل بھی قبل ہی ہے تو پھر آیت کا مطلب کیا ہوگا ؟ کیونہ اس فعل کی سزا تو پہلے ہی سنائی جا چکی اور پھر اس آیت میں پہلی سزا کو بھی ڈھیلا کردیا گیا۔ کیوں ؟ دو شخصوں سے مراد دو مرد بھی کی گئی ہے۔ اس طرح سے یہ ایک دوسرا حکم ہے جس کا پہلے حکم سے کوئی تعلق نہیں پھر ظاہر ہے کہ جب حکم الگ ہے تو اس کی سزا بھی الگ ہی ہونا چاہیے تھی۔ اس لئے سزا بھی الگ ہی بیان کردی۔ ان ساری باتوں میں سے صحیح کون سی بات ہے۔ جن لوگوں نے پچھلا حکم دو عورتوں کے درمیان سحافت مراد لیا ہے۔ انہوں نے ” وَا لَّذَانِ “ سے مراد سدومیت لیا ہے یعنی مرد مرد بےحیائی کا مرتکب ہو اور بعض نے کہا کہ چونکہ یہ ابتدای حکم ہے جب کہ ابھی زنا کی سزا کا اعلان الٰہی نہیں ہوا تھا اس لئے جیسا کہ اور بہت سے احکام تدریجاً نازل ہوئے یہ حکم بھی تدریجاً نازل ہوا اور اس کا پہلا قدم یہ تھا کہ اگر مرد اور عورت کے درمیان کوئی ایسی صورت پیدا ہوجائے تو ان دونوں کو طعن لعن کرو اور مناسب سزا بھی دو تا آنکہ ان کے لئے کوئی واضح حکم نازل ہوجائے۔ پھر یہ بھی بیان کیا گیا کہ بعض اوقات حالات اس طرح بھی ہوتے ہیں کہ انسان انسانیت ہی سے گری ہوئی حرکت جب کرنے پر اترتا ہے تو گرتا ہی چلا جاتا ہے اس لئے اگر کسی نے غیر فطری راستہ عورت کا استعمال کرلیا تو چناچہ کچھ لوگ اس طرف بھی نکل گئے بہر حال اس سے اس طرح کی ساری صورتیں ہی مراد لی جاسکتی ہیں اس لئے کسی ایک کو قبول کر کے باقی کا رد ایک مزید گھٹیا بات ہے جس چیز سے برائی کا ہر ممکن راستہ بند ہوتا ہو اس سے کوئی ایک راستہ بند کر کے باقی راستوں کو کھول دینا بھی کوئی کمال کی بات نہیں بلکہ ہم کو ان سب مفسرین کا ممنون احسان ہونا چاہے جنہوں نے ہر راستہ کی نشاندہی کردی اور اس طرح اس راستہ کو بند کردینا آسان ہوگیا۔ قرآن کریم کی یہ آیت بھی برائی کے راستہ کو بند کرنے کے لئے بیان کی جاسکتی ہے اگر یہ ابتدائی حکم ہے تو پھر ہم کو اس کی ضرروت ہے کہ جہاں ذرا کمزوری دیکھی ان کی گوشمالی کی جاسکے فرمایا اگر کوئی ایسی بات ہے تو ان کو اذیت دو ، دکھ پہنچاؤ تاکہ ان کو انرجی کے ضائع ہونے اور غیر فطری راستہ کے استعمال کی فطری سزا جو نتیجہ کے طور پر لازم ہوجاتی ہے اس سے ان کو آگاہی حاصل ہو اور پھر آئندہ ایسی حرکت کرنے سے باز آنے کی ذمہ داری وہ قبول کرلیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو اور یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ اس کی سزا اہل حل و عقد پر چھوڑ دو تاکہ وقت ، حالات اور اتفاق و عادت ساری باتوں کا لحاظ رکھتے ہوئے وہ خود اس کا فیصلہ کرلیں گے تو زیادہ بہتر نتیجہ برآمد ہوگا کیونکہ اتفاق بھی ممکن ہے اور عادت کا پختہ ہوجانا بھی اور ان ساری باتوں کی وضاحت بھی اس وقت ممکن ہے جب ایک چیز مشاہدہ میں آئے گی اور چونکہ یہ عمل برا ہے لیکن ایسا نہیں جس میں نسل کے خراب ہونے کا امکان ہو اگر یہ واقعہ دو مردوں کے درمیان ہے تو اس طرح نسل کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مفسرین نے اس کی تفسیر اس طرح کی ہے کہ ” الَّذَانِ یَا تِیَا نِھَا “ کا مصداق وہ لوگ ہیں جو غیر فطری طریقہ پر قضاء شہوت کرتے ہیں یعنی دو مرد استلداذ بالمثل کے مرتکب ہونے ہیں اور الفاظ قرآن کریم میں چونکہ لفظ ” الَّذَانِ یَا تِیَا نِھَا “ موصول اور صلہ دنوں مذکر کے الفاظ ہیں اس لئے ان حضرات کا یہ قول بعید نہیں ہے گو جن حضرات نے زانی اور زانیہ مراد لیا ہے انہوں نے بطور تغلیب مذکر کا یہ صیغہ زانیہ کے لئے بھی شامل رکھا ہے تاہم موقع کی مناسبت سے استلذاذ بالمثل کی حرمت و شدت اور اس کی جزاء و تعزیز کا ذکر اس جگہ بےجا نہ ہوگا۔ احادیث و آثار سے اس سلسلہ میں جو کچھ ثابت ہوتا ہے اس میں سے بطور نمونہ کچھ نقل کیا جاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے سات قسم کے لوگوں پر سات آسمانوں کے اوپر سے لعنت بھیجی ہے اور ان سات میں سے ایک پر تین دفعہ لعنت بھیجی ہے اور باقی پر ایک دفعہ فرمایا ملعون ہے وہ شخص جو قوم لوط والا عمل کرتا ہے ملعون ہے وہ شخص جو قوم لوط والا عمل کرتا ہے ملعون ہے وہ شخص جو قوم لوط والا عمل کرتا ہے وہ ملعون ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ چار آدمی صبح کے وقت اللہ جل شانہ کے غضب میں ہوتے ہیں اور شام کو بھی اللہ جل شانہ ان سے ناراض ہوتے ہیں میں نے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں ؟ آپ نے فرمایا وہ مرد ججو عورتوں کی طرح بنتے ہیں اور وہ عورتیں جو مردوں کی طرح بنتی ہیں اور وہ شخص جو چوپایہ کے ساتھ غیر فطعی حرکت کرتا ہے اور وہ مرد جو مرد سے قضا شہوت کرتا ہے۔ (الترغیب والترہیب) حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے فرمایا۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کو تم قوم لوط کی طرح غیر فطری حرکت کرتا ہوا دیکھ لو تو غافل اور مفعول دونوں کو مار ڈالو۔ (الترغیب و الترہیب) حافظ زکی الدین نے ترغیب و ترہیب میں لکھا ہے کہ چار خلفاء حضرت ابوبکر صدیق ؓ ، حضرت علی ؓ ، حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ ، اور ہشام بن عبد الملک ؓ ، نے اپنے زمانوں میں غیر فطری حرکت والوں کو آگ میں جلا ڈالا تھا۔ اس سلسلہ میں انہوں نے محمد بن المنکدر کی روایت سے ایک واقعہ بھی لکھا ہے کہ خالد بن ولید ؓ ، نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ ، کو خط لکھا کہ یہاں عرب کے ایک علاقہ میں ایک مرد ہے جس کے ساتھ عورت والا کام کیا جاتا ہے۔ حضرت ابوبکر ؓ ، نے اس سلسلہ میں صحابہ کرام ؓ ، کو جمع کیا اور ان میں حضرت علی ؓ ، بھی تشریف لائے چناچہ حضرت علی ؓ ، نے فرمایا کہ یہ ایک ایسا گناہ ہے جس کا ارتکاب سوائے ایک قوم کے کسی نے نہیں کیا اور اللہ جل شانہ نے اس قوم کے ساتھ جو معاملہ کیا وہ آپ سب کو معلوم ہے میری رائے ہے کہ اسے آگ میں جلا دیا جائے۔ دوسرے صحابہ کرام نے بھی اس پر اتفاق کرلیا اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ ، نے اسے آگ میں جال دینے کا حکم دیا۔ مندرجہ بالا روایات استلذاد بالجنس سے متعلق تھیں۔ روایات میں عورتوں کے ساتھ غیر فطری فعل کرنے پر بھی شدید ترین وعیدیں آئی ہیں۔ عن ابن عباس ؓ ان رسول اللہ ﷺ قال لا ینظر اللہ عزوجل الیٰ رجل اتی رجلا اوامرء ۃ فی دبرھا۔ (الترغیب و ترہیب) ” حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس مرد کی طرف رحمت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے جو مرد یا عورت کے ساتھ غیر فطری فعل کرے۔ “ (الترغیب والترہیب) ” حضرت خزیمہ بن ثابت ؓ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حق بیان کرنے میں شرم نہیں کرتے یہ الفاظ آپ ﷺ نے تین دفعہ ارشاد فرمائے عورتوں کے پاس غیر فطری طریقہ سے مت آیا کرو۔ “ (الترغیب و الترہیب) ” حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ وہ شخص ملعون ہے جو غیر فطری طریقہ سے بیوی کے ساتھ تعلق خاص قائم کرتا ہے۔ “ (الترغیب والترہیب) ” حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو مرد اذیت کے دنوں میں بیوی کے ساتھ تعلق خاص پیدا کرتا ہے یا کاہن کے پاس جاتا ہے اور غیب سے متعلق اس کی خبر کی تصدیق کرتا ہے تو ایسے لوگ اس دین کے منکر ہوگئے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا۔ “ اس فعل قبیح میں خواہ مرد کے ساتھ ہو یا عورت کے ساتھ یا مرد عورت سے غیر فطری طریقہ سے فعل اختیار کرے تو اس کی تقریباً ایک جیسی سزا سنائی گئی ہے کبھی آگ میں جلایا جانا ، دیوار گرا کر کچل دینا اور اونچی جگہ سے پھینک دینا اور تلوار سے قتل کردینا اور اس طرح بالکل جان سے مار دینے کے علاوہ بھی سزائیں سنائی گئیں تو نوعیت فعل ، یا بار بار ایسی حرکت کی سزا اور اتفاقی امر کی کچھ ہلکی سزائیں دے کر حالات و وقت پر چھوڑ دیا گیا تاکہ وقت کے ساتھ اسلامی حکومت اس کی سزا میں کمی بیشی کرنے کی مجاز رہے۔ یعنی پہلے زنا جیسی بلا سے بچنے کے لیے راستہ کی رکاوٹیں تجویز کیں کہ سب سے پہلے مردوں اور عورتوں کے کھلے میل جول اور عورتوں کو غیرمحرم لوگوں سے خلوت اختیار کرنے سے روکا۔ پھر عورتوں کو اس بات سے روکا کہ وہ بن سنور کر اور سنگھار کے باہر نہ نکلیں بلکہ پردہ میں رہ کر باہر جائیں ان کی چال ڈھال پر پابندی لگائی کہ وہ زینت کو ظاہر کرنے کے لیے زمین پر پاؤں زور سے نہ ماریں تاکہ چھن چھن کی آواز دوسروں کو راغب کرے لباس کی ہیئت پر پابندی لگائی اور سب سے بڑھ کر مردوں اور عورتوں کو حکم دیا کہ جب راستہ پر چلو تو اپنی اپنی نظروں کو نیچا رکھو اور فضول تاک جھانک سے کام مت لو۔ پھر اتفاقی نظر کو معاف کرتے ہوئے دوبارہ خوب کو خوب تر دیکھنے سے منع فرمایا اور پھر اگر کوئی اتنا ہی آگے بڑھ گیا کہ ان ساری پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر بےحیائی کے فعل کا کھلے بندوں مرتکب ہوگیا کہ چار لوگوں نے ان کو مصروف کار دیکھ لیا تو ایسے بےحیاؤں کے لیے سخت سزا سنا دی۔ ایسے اس جگہ غیر فطری فعل کے مرتکبین کو بھی علی الترتیب مار پیٹ تک لے آیا اور اس قدر سزا دلوا دی کہ وہ توبہ پر مجبور ہوجائیں اور آئندہ ایسی حرکت سے کلی طور پر باز آجائیں۔ فرمایا اگر وہ باز آجائیں اور اصلاح کرلیں تو اب تم بھی ان کو بار بار بےحیائی کا طعنہ مت دو کہ اس سے وہ حیاء اتار پھینکنے پر مجبور ہی نہ ہوجائیں۔ ” بلاشبہ اللہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور رحمت رکھنے والا ہے۔ “ توبہ کے متعلق دوسری جگہ ارشاد الٰہی ہے کہ : ” جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے کہو ، تم پر سلامتی ہو تمہارے رب نے رحم و کرم کا شیوہ اپنے اوپر لازم کرلیا ہے۔ یہ اس کا رحم و کرم ہے کہ اگر تم میں سے کوئی نادانی کے ساتھ کسی برائی کا ارتکاب کر بیٹھا ہو تو پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کرلے تو وہ اسے معاف کردیتا ہے اور نرمی سے کام لیتا ہے۔ “ (الانعام : 54:6) اور ایک جگہ ارشاد فرمایا : ” حقیقت میں جو لوگ متقی ہیں ان کا حال تو یہ ہوتا ہے کہ کبھی شیطان کے اثر سے کوئی برا خیال اگر انہیں چھو بھی جاتا ہے تو وہ فوراً چوکنے ہوجاتے ہیں اور پھر انہیں صاف صاف نظر آنے لگتا ہے کہ ان کے لیے صحیح طریق کار کیا ہے۔ فَاِذَا ھُمْ مُّبْصِرُوْنَ (الاعراف : 201:7) ” ہاں ! جن لوگوں نے جہالت کی بناء پر برا عمل کیا اور پھر توبہ کر کے اپنے عمل کی اصلاح کرلی تو یقینا توبہ و اصلاح کے بعد تیرا رب ان کے لیے غفور و رحیم ہے۔ “ (النحل : 119:16) مذکورہ روایات میں قوم لوط کے عمل کا حوالہ بار بار آیا ہے حضرت لوط (علیہ السلام) جس قوم کی طرف مبعوث کیے گئے تھے وہ قوم کفر و شرک کے علاوہ اس بدترین اور غیر فطری حرکت کی بھی عادی تھی اور جب حضرت لوط (علیہ السلام) کی دعوت و تبلیغ کا ان پر اثر نہ ہوا تو اللہ جل شانہ کے حکم سے فرشتوں نے اس قوم کی بستیوں کو اوندھا کر کے زمین پر پھینک دیا جس کا ذکر سورة اعراف میں آئے گا۔ ان شاء اللہ ! !
Top