Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - An-Nisaa : 19
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَآءَ كَرْهًا١ؕ وَ لَا تَعْضُلُوْهُنَّ لِتَذْهَبُوْا بِبَعْضِ مَاۤ اٰتَیْتُمُوْهُنَّ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ١ۚ وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ فَاِنْ كَرِهْتُمُوْهُنَّ فَعَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰهُ فِیْهِ خَیْرًا كَثِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
لَا يَحِلُّ
: حلال نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تَرِثُوا
: کہ وارث بن جاؤ
النِّسَآءَ
: عورتیں
كَرْهًا
: زبردستی
وَلَا
: اور نہ
تَعْضُلُوْھُنَّ
: انہیں روکے رکھو
لِتَذْهَبُوْا
: کہ لے لو
بِبَعْضِ
: کچھ
مَآ
: جو
اٰتَيْتُمُوْھُنَّ
: ان کو دیا ہو
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
يَّاْتِيْنَ
: مرتکب ہوں
بِفَاحِشَةٍ
: بےحیائی
مُّبَيِّنَةٍ
: کھلی ہوئی
وَعَاشِرُوْھُنَّ
: اور ان سے گزران کرو
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
فَاِنْ
: پھر اگر
كَرِھْتُمُوْھُنَّ
: وہ ناپسند ہوں
فَعَسٰٓى
: تو ممکن ہے
اَنْ تَكْرَهُوْا
: کہ تم کو ناپسند ہو
شَيْئًا
: ایک چیز
وَّيَجْعَلَ
: اور رکھے
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْهِ
: اس میں
خَيْرًا
: بھلائی
كَثِيْرًا
: بہت
اے مسلمانو ! تمہارے لیے یہ بات جائز نہیں کہ عورتوں کو ، میراث سمجھ کر ان پر زبردستی قبضہ کرلو اور ایسا نہ کرنا چاہیے کہ جو کچھ انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ لے نکلنے کیلئے ان پر سختی کرو اور انہیں روک رکھو الا ّ یہ کہ وہ اعلانیہ بدچلنی کی مرتکب ہوئی ہوں اور دیکھو عورتوں کے ساتھ معاشرت کرنے میں نیکی اور انصاف ملحوظ رکھو پھر اگر ایسا ہو کہ تمہیں وہ ناپسند ہوں ، عجیب نہیں کہ ایک بات تم ناپسند کرتے ہو اور اس میں اللہ نے تمہارے لیے بہت کچھ بہتری رکھ دی ہو
عورتوں کو جو کچھ تم نے دیا ہے ان سے بزور لینے کی کوشش نہ کرو اور اپنا مقام مت بھول جاؤ : 47: اوپر چونکہ وراثت کی تقسیم کا مسئلہ بیان کیا گیا تھا اور مرنے والے کے ترکہ میں جن جن لوگوں کا حصہ بنتا تھا تو اس کی وضاحت کی تھی اب عربوں کی اس بری رسم کا ذکر کیا جا رہا ہے جو ان میں اس وقت موجود تھا جب قرآن کریم اتر رہا تھا اور اس کے کچھ نہ کچھ اثرات آج بھی ہمارے معاشرے میں موجود ہیں گویا قرآن کریم پڑھنے والوں میں وہ جراثیم موجود ہیں جو اس وقت جاہل اور اکھڑ عربوں میں پائے جاتے ہیں۔ رسم یہ تھی کہ جب کوئی آدمی مر جاتا تو اس کا بڑا لڑکا اگر ہوتا تو یہ مرنے والے کا کوئی عزیز آ کر اپنا کپڑا اس عورت پر یا اس کے خیمہ پر ڈال دیتا تھا اور بس کپڑا ڈالنے کے ساتھ گویا وہ اس کا وارث قرار پا جاتا۔ اس عورت کو اپنی ذات پر اب کوئی حق باقی نہ رہتا وہ عورت گویا اپنے خاوند کے بڑے بیٹے کی جس کو اس نے جنم نہیں دیا تھا بلکہ اس کے خاوند کا وہ بیٹا تھا اس کی میراث بن گئی اور اس کے رحم و کرم پر جو چاہے تو اپنی میراث بنا کر چھوڑ دے اور سارے کام اس سے لے چاہے تو کسی دوسرے سے اس کا نکاح کر دے اور اس طرح اس کا حق مہر اس سے لے کر خود کا جائے کیونکہ یہ حق مہر کا بدل ہے جو اس کے باپ نے ادا کیا تھا۔ قرآن کریم نے اس بری رسم کی تردید کی اور فرمایا کہ دیکھو تم اس طرح ان عورتوں کے وارث نہیں قرار پاتے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ اگر عورت مر جاتی تھی تو جس نے اس پر اپنا کپڑا ڈالا ہوتا تھا وہی اس کا وارث ہوتا تھا۔ ہاں ! اگر کوئی عورت خاوند کی وفات کے بعد فوراً میکے چلی جاتی اور اس پر کوئی کپڑا نہ ڈال سکتا تھا پھر اس کو اختیار ہوتا جہاں چاہے نکاح کرے کیونکہ اس طرح وہ اپنے خاوند کے گھر سے نکل جاتی تھی اور وہاں کی چیز کی وہ مالک نہ قرار پاتی۔ اسلام آیا تو اس وقت ابھی اس طرح رسومات جاری تھیں اس لیے ایک واقعہ اس طرح کا رونما ہوا جو مسلمان ہونے والوں میں تھا کہ ابوقیس بن اسلت انصاری کا انتقال ہوگیا اور اس کی بیوہ کبیشہ بنت معن انصاری رہ گئی ابوقیس کے بیٹے نے جس کا نام حصن تھا اپنا کپڑا کبیشہ پر ڈال دیا اور اس طرح گویا وہ اس کے نکاح کا وارث ہوگیا۔ لیکن اس کو اس طرح چھوڑے رکھا نہ خرچ دیا اور نہ ازدواجی زندگی بحال کی مقصد یہ تھا کہ اس طرح یہ تنگ ہو کر اس سے گلو خلاصی کی کوئی صورت اختیار کرے گی تو اس سے مال وصول ہوگا۔ کبیشہ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ! ابوقیس مر گیا اور اس کا بیٹا میرے نکاح کا وارث ہوگیا۔ اب نہ وہ مجھے خرچ دیتا ہے ، نہ میرے ساتھ رہتا ہے اور نہ ہی میرا راستہ چھوڑتا ہے۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تیرا کوئی فیصلہ فرما دے گا اور جب تک کوئی فیصلہ نہ ہو تو اس گھر میں بیٹھی رہ۔ اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی۔ “ (ابن جریر اور ابن ابی حاتم) حکم یہ آیا کہ ” اے مسلمانو ! تمہارے لیے یہ بات جائز نہیں کہ تم عورتوں کو میراث سمجھ کر ان پر زبردستی قبضہ کرلو اور نہ ایسا کرنا چاہئے کہ جو کچھ انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ لے نکلنے کے لیے ان پر سختی کرو اور انہیں روک رکھو الا یہ کہ وہ اعلانیہ بدچلنی کی مرتکب ہوں۔ “ اس طرح اس رسم بد کا قلع قمع ہوگیا اور ساتھ یہ بات بھی واضح فرما دی کہ ہاں ! اگر کوئی عورت خاوند کی نافرمانی کرے اور بدخلقی سے پیش آئے اس کا حق ادا نہ کرے تو ایسے حالات میں مردوں کو اتنی اجازت دے دی کہ وہ جو کچھ انہیں نے حق مہر میں دیا ہے اس میں سے کچھ واپس مانگ سکتے ہیں کہ وہ مال جو ہم نے تم کو دیا ہے وہ واپس کر دو اور تم اپنی راہ اختیار کرو یعنی طلاق کی اگر وجہ کوئی ایسی برائی ہو جس کی عورت مرتکب بھی ہو اور پھر اس سے باز بھی نہ آئے تو ایسی عورت سے مہر کا کچھ حصہ واپس لیا جاسکتا ہے۔ وہ بھی مشروط طور پر کہ وہ طلاقو حاصل کرلے اور اس کا مہر سارا یا کچھ حصہ واپس کر دے۔ مردوں کو مزید ہدایت کہ عورتوں سے حسن سلوک کرو اور انصاف کو ہاتھ سے نہ جانے دو : 48: ماں ، باپ اور اولاد کے بعد قریب ترین تعلقات کی فہرست میں زن و شوہر کا رشتہ ہے اور اس بات کو اگر اس طرح کہہ دیا جائے کہ تعلقات کی فہرست میں پہلا درجہ زن و شوہر کا ہے اور دوسرا ماں باپ کا اور تیسرا درجہ اولاد کا تو بھی جائز و درست ہے کیونکہ زن و شوہر ہی کا وہ رشتہ ہے جو بدل کر ماں باپ میں تبدیل ہوجاتا ہے اور پھر اس جوڑ کے بعد ماں باپ کا روپ دھارنے کے نتجہ میں اللہ نے اولاد جیسی عزیز ترین متاع دنیا کو رکھا ہے اور پھر حقیقت یہ ہے کہ جس طرح والدین کے حقوق کی توضیح بوڑھوں کی تسکین روحانی کا ذریعہ اور اولاد کے حقوق کی تفصیل پر ننھے بچوں کی ہستی اور زندگی کا مدار تھا اس طرح حقوق زوجین کی تشریح پر جوانوں کے بلکہ ہر گھر کے عیش و مسرت کا انحصار ہے۔ اس سلسلے میں پہلے بات یہ ہے کہ اسلام سے پہلے جو اخلاقی مذاہب موجود تھے ان سب میں عورت کو اور عورت و مرد کے ازدواجی تعلقات کو بہت حد تک اخلاقی و روح کی ترقی مدارج کے لیے رکاوٹ اور مانع بیان کیا جاتا تھا۔ ہندوستان میں بودھ ، جین ، ویدانت ، جوگ اور سادھوین کے سارے پیرو اس نظریہ کے پابند تھے۔ عیسائی مذہب میں تجرد اور عورت سے بےتعلقی ہی کمال روحانی کا ذریعہ تھا۔ (انجیل قری نتون باب 8:7) اسلام ہی وہ دین ہے جس نے آ کر اس نظریہ کو باطل قرار دیا اور بتایا کہ اخلاق اور روح کی تکمیل جس قدر تجرد میں ہو سکتی ہے اس سے بدرجہا زیادہ تعلق ازواج میں ممکن ہے۔ کیونکہ اخلاق نام حسن معاملہ اور حسن سلوک کا ہے جو کسی کا شوہر نہ ہو ، جو کسی کی بیوی نہ ہو ، جو کسی کا باپ نہ ہو ، جو کسی کی ماں نہ ہو ، جو کسی کا بھائی نہ ہو اور نہ کسی کی بہن ہو ، نہ کسی سے رشتہ ناطہ رکھے اس پر دنیا کے کیا فرائض عائد ہو سکتے ہیں ؟ اور اخلاق کی تکمیل کے لیے اس کو کون سے فطری مواقع مل سکتے ہیں ؟ پھر دنیا میں اس عفت و عصمت کی موت جو اخلاقی قالب کی روح ہے ، اس تجرد کی زندگی میں کتنی یقینی ہے۔ مذہبی تجرد کی وہ پوری اخلاقی تاریخ جو دنیا کے کتب خانہ میں محفوظ ہے اس دعویٰ کی پوری پوری شہادت ہے۔ پیغمبر اسلام ﷺ نے بعثت سے لے کر اس دنیا سے رخصت ہونے تک عورت سے حسن معاشرت کا درس دیا اور قوم کے مردوں کا باور کرایا کہ تم میں بہتر ہو سکتا ہے جو اپنے اہل کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ خواہ ازدواجی زندگی اختیار کر کے امت کے لیے عملی سبق کے نمونہ قائم کر دے کہ حسن معاشرت اس چیز کا نام ہے۔ ” عشر “ کے ایک معنی مخالطت کے بھی ہیں یعنی مل جل کر رہنا اس سے معاشرہ کے معنی گھل مل کر رہنا کے ہوئے اور عشیر کے معنی قریب اور دوست کیے۔ اس طرح یہ لفظ بول کر زمانہ کو بتا دیا کہ عورت کا عشیر اس کا خاوند ہے اس لیے کہ وہ مرد اپنی عورت اور عورت اپنے مرد سے دوست کی طرح میل جول رکھتے ہیں۔ اس طرح اسلام نے پہلے دو حکم دے کر جن کا اوپر ذکر ہوا ایک بد رسم کو دور کیا اور اس حکم سے عورت کو جو صرف خواہشات کا ازالہ سمجھا جاتا تھا اس کی طرف توجہ دلائی کہ عورت صرف نفسانی خواہش کے ازالہ ہی کے لیے نہیں پیدا کی گئی بلکہ یہ خواہشات تو دونوں طرف برابر برابر رکھی گئی ہیں عورت اور مرد کا ایک خاص تعلق ہے اور پھر ایک لفظ ” عَاشِرُوْھُنَّ “ میں مرد اور عورت کے سارے تعلق کو بند کر رکے رکھ دیا یعنی میاں بیوی کا تعلق ایک دوسرے سے صدیق اور سچے دوست کا تعلق ہے جو ایک دوسرے کے اپنی جان سے بھی زیادہ خیرخواہ ہوتے ہیں اور پھر صرف لفظ معاشرت پر ہی انحصار نہیں رکھا جو بجائے خود سچے تعلقات کا مقتضی ہے بلکہ اس کے ساتھ تاکید اور بڑھا دی کہ یہ دو طبائع کا ملنا ہے ممکن ہے کہ آپ کی طبع کے خلاف بھی کوئی چیز موجود ہو کیونکہ وہ بھی کوئی بےجان چیز نہیں جس طرح تمہاری طبع ہے اللہ نے اس کو بھی ایک طبع دی ہے اگر کہیں طبائع کا فرق نکل آئے جس کا امکان بہرحال موجود ہے تو ناپسندیدگی کا یہ نتیجہ نہ ہونا چاہئے کہ تم ان سے اچھا میل جول نہ رکھو بلکہ ایسی صورت میں اپنی طبیعت پر کنٹرول کر کے ان سے حسن اخلاق سے پیش آؤ اور اس کنٹرول کا نتیجہ یقینا یہ ہوگا کہ جس چیز کو تم پسند نہیں کرتے آہستہ آہستہ وہی تمہارے لیے مرغوب ثابت ہونے لگی گی۔ اس درخت کی آبیاری کرو اور اس طرح اس پر پھل آنے دو پھر دیکھو یہ کتنا میٹھا ہے۔ اگر آتے ہی طبیعت کا جوڑ جڑ گیا تو پھر تمہارا کمال کیا ہوا کمال تو یہی کمال ہے کہ طبع کے فرق کے باوجود گھل مل جاؤ اور محبت کے اثر سے وہ چیز پیدا کر کے دکھاؤ جس کی کمی تم کو محسوس ہو رہی تھی پھر زندگی کا مطلاعہ کرو کہ کتنی چیزیں ایسی ہیں جن سے طبیعت میل نہیں کھاتی لیکن اس کے باوجود انسان ان کے کرنے پر مجبور ہے اور وہ کتنی ہی چیزیں ہیں جو دل کو لبھاتی ہیں لیکن انسان کو وہ چھوڑنا پڑتی ہیں اور جب ان کے نتائج سامنے آتے ہیں تو طبیعت خودبخود اعتراف کرنا شروع کردیتی ہے کہ اس کرنے نے کتنا فائدہ دیا جو بادل نخواستہ کیا جاتا تھا اور اس طرح اس نے نہ کرنے سے کتنا فائدہ ہوا جس کے کرنے کو طبیعت پسند کرتی تھی۔ اپنا بچپن یاد کرو اور اس طرح ایک ایک چیز کا تجزیہ کرتے جاؤ تم خودبخود اس نتیجہ پر پہنچ جاؤ گے کہ ہر چمکنے والی چیز سونا نہیں ہوتی اور نہ ہر میٹھا گھونٹ زندگی کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔ بارہا ایسا دیکھا گیا ہے کہ ایک کڑوا گھونٹ زندگی کی ساری رعنائیوں کا سبب بن گیا۔ اس لیے برداشت سے کام لینا سیکھو کچھ دیر صبر کرو دو گھونٹ گلے سے اترنے دو ممکن ہے اس سے طلب بڑھ جائے اور ناگواری آہستہ آہستہ گوارا ہونا شروع ہوجائے پھر یہی تعلق بہت سی بھلائیوں کا موجب بن جائے۔
Top