Aasan Quran - An-Nahl : 112
وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا قَرْیَةً كَانَتْ اٰمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً یَّاْتِیْهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِاَنْعُمِ اللّٰهِ فَاَذَاقَهَا اللّٰهُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَ الْخَوْفِ بِمَا كَانُوْا یَصْنَعُوْنَ
وَضَرَبَ اللّٰهُ : اور بیان کی اللہ نے مَثَلًا : ایک مثال قَرْيَةً : ایک بستی كَانَتْ : وہ تھی اٰمِنَةً : بےخوف مُّطْمَئِنَّةً : مطمئن يَّاْتِيْهَا : اس کے پاس آتا تھا رِزْقُهَا : اس کا رزق رَغَدًا : بافراغت مِّنْ : سے كُلِّ مَكَانٍ : ہر جگہ فَكَفَرَتْ : پھر اس نے ناشکری کی بِاَنْعُمِ : نعمتوں سے اللّٰهِ : اللہ فَاَذَاقَهَا : تو چکھایا اس کو اللّٰهُ : اللہ لِبَاسَ : لباس الْجُوْعِ : بھوک وَالْخَوْفِ : اور خوف بِمَا : اس کے بدلے جو كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے تھے
اللہ ایک بستی کی مثال دیتا ہے جو بڑی پر امن اور مطمئن تھی اس کا رزق اس کو ہر جگہ سے بڑی فراوانی کے ساتھ پہنچ رہا تھا، پھر اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری شروع کردی، تو اللہ نے ان کے کرتوت کی وجہ سے ان کو یہ مزہ چکھایا کہ بھوک اور خوف ان کا پہننا اوڑھنا بن گیا۔ (48)
48: یہ اللہ تعالیٰ نے ایک عام مثال دی ہے کہ جو بستیاں خوشحال تھیں، جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کی ناشکری اور نافرمانی پر کمر باندھ لی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو عذاب کا مزہ چکھایا لیکن بعض مفسرین نے کہا ہے کہ اس سے مراد مکہ مکرمہ کی بستی ہے جس میں سب لوگ خوشحالی اور امن کے ساتھ رہ رہے تھے، لیکن جب انہوں نے آنحضرت ﷺ کو جھٹلایا تو ان پر سخت قسم کا قحط مسلط کردیا گیا جس کے نتیجے میں لوگ چمڑا تک کھانے پر مجبور ہوئے۔ بعد میں انہوں نے آنحضرت ﷺ سے درخواست کی کہ آپ قحط دور ہونے کی دعا فرمائیں۔ چنانچہ وہ آپ کی دعا سے دور ہوا۔ اس واقعے کا ذکر سورة دخان میں بھی آنے والا ہے۔
Top