Aasan Quran - Al-Israa : 34
وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ حَتّٰى یَبْلُغَ اَشُدَّهٗ١۪ وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِ١ۚ اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُوْلًا
وَلَا تَقْرَبُوْا : اور پاس نہ جاؤ مَالَ الْيَتِيْمِ : یتیم کا مال اِلَّا : مگر بِالَّتِيْ : اس طریقہ سے ھِيَ : وہ اَحْسَنُ : سب سے بہتر حَتّٰى : یہاں تک کہ يَبْلُغَ : وہ پہنچ جائے اَشُدَّهٗ : اپنی جوانی وَاَوْفُوْا : اور پورا کرو بِالْعَهْدِ : عہد کو اِنَّ : بیشک الْعَهْدَ : عہد كَانَ : ہے مَسْئُوْلًا : پرسش کیا جانے والا
اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ پھٹکو، مگر ایسے طریقے سے جو (اس کے حق میں) بہترین ہو، (19) یہاں تک کہ وہ اپنی پختگی کو پہنچ جائے، اور عہد کو پورا کرو، یقین جانو کہ عہد کے بارے میں (تمہاری) باز پرس ہونے والی ہے۔
19: یہ یتیم کے رشتہ داروں اور خاص طور پر اس کے سرپرستوں کو خطاب ہورہا ہے کہ اگر یتیم کو اپنے مرحوم باپ سے میراث میں کوئی مال ملا ہو تو اسے امانت سمجھو اور اس میں وہی تصرف تمہارے لئے جائز ہے جو یتیم کے حق میں فائدہ مند ہو، کوئی ایسا کام جائز نہیں جس میں اس کو نقصان پہنچ جائے، یعنی بالغ ہو کر اسے اتنی سمجھ آجائے کہ وہ اپنے نفع نقصان کو خود سمجھنے لگے تو اس وقت اس کا مال اسی کے حوالے کردینا واجب ہے، یہ مسئلہ قرآن کریم نے تفصیل کے ساتھ سوہ نساء (4: 2) میں بیان فرمایا ہے۔
Top