Aasan Quran - Al-Baqara : 114
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنْ یُّذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗ وَ سَعٰى فِیْ خَرَابِهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ اَنْ یَّدْخُلُوْهَاۤ اِلَّا خَآئِفِیْنَ١ؕ۬ لَهُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنْ ۔ مَنَعَ : سے جو۔ روکا مَسَاجِدَ : مسجدیں اللہِ : اللہ اَنْ : کہ يُذْکَرَ : ذکر کیا جائے فِیْهَا : اس میں اسْمُهُ : اس کا نام وَسَعٰى : اور کوشش کی فِیْ : میں خَرَابِهَا : اس کی ویرانی اُولٰئِکَ : یہ لوگ مَا کَانَ : نہ تھا لَهُمْ : ان کے لئے اَنْ ۔ يَدْخُلُوْهَا : کہ۔ وہاں داخل ہوتے اِلَّا : مگر خَائِفِیْنَ : ڈرتے ہوئے لَهُمْ : ان کے لئے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں خِزْيٌ : رسوائی وَلَهُمْ : اور ان کے لئے فِي الْآخِرَةِ : آخرت میں عَذَابٌ عَظِیْمٌ : بڑا عذاب
اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ کی مسجدوں پر اس بات کی بندش لگا دے کہ ان میں اللہ کا نام لیا جائے، اور ان کو ویران کرنے کی کوشش کرے۔ ایسے لوگوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ان (مسجدوں) میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے۔ (74) ایسے لوگوں کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور انہی کو آخرت میں زبردست عذاب ہوگا۔
74: اوپر یہود و نصاری اور مشرکین عرب تینوں گروہوں کا ذکر آیا ہے، یہ تینوں گروہ کسی نہ کسی زمانے میں اور کسی نہ کسی شکل میں اللہ تعالیٰ کی عبادت گاہوں کی بےحرمتی کے مرتکب ہوئے ہیں، مثلاً عیسائیوں نے شاہ طیطوس کے زمانے میں بیت المقدں پر حملہ کرکے اسے تاخت و تاراج کیا، ابرہہ نے جو عیسائی ہونے کا مدعی تھا بیت اللہ پر حملہ کرکے اسے ویران کرنے کی کوشش کی، مشرکن مکہ مسلمانوں کو مسجد حرام میں نماز پڑھنے سے روکتے رہے اور یہودیوں نے بیت اللہ کے تقدس سے انکار کرکے عملاً لوگوں کو اس کی طرف رخ کرنے سے روکا، قرآن کریم فرماتا ہے کہ ایک طرف ان میں سے ہر ایک کا دعوی یہ ہے کہ تنہا وہی جنت کا حق دار ہے اور دوسری طرف ان کی حالت یہ ہے کہ وہ اللہ کی عبادت میں رکاوٹ ڈالنے یا عبادت گاہوں کو ویران کرنے کے درپے رہے ہیں، اسی آیت کا اگلا جملہ ذو معنی ہے اس کا ظاہری مطلب یہ ہے کہ حق تو یہ تھا کہ یہ لوگ اللہ کی مسجدوں میں اللہ کا خوف لے کر داخل ہوتے، نہ یہ کہ متکبر انہ انداز میں انہیں ویران کریں یا لوگوں کو وہاں اللہ کی عبادت سے روکیں ؛ لیکن ساتھ ہی یہ لطیف اشارہ بھی ہے ہوسکتا ہے کہ عنقریب وہ وقت آنے والا ہے جب یہ متکبر لوگ جو اللہ کی مسجدوں سے لوگوں کو روک رہے ہیں حق پرستوں کے سامنے ایسے مغلوب ہوں گے کہ انہیں خود ان کی جگہوں پر ڈرڈر کر داخل ہونا پڑے گا چنانچہ فتح مکہ کے موقع پر کفار مکہ کے ساتھ یہی صورت پیش آئی۔
Top