Aasan Quran - Al-Baqara : 223
نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ١۪ فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ١٘ وَ قَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ مُّلٰقُوْهُ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ
نِسَآؤُكُمْ : عورتیں تمہاری حَرْثٌ : کھیتی لَّكُمْ : تمہاری فَاْتُوْا : سو تم آؤ حَرْثَكُمْ : اپنی کھیتی اَنّٰى : جہاں سے شِئْتُمْ : تم چاہو وَقَدِّمُوْا : اور آگے بھیجو لِاَنْفُسِكُمْ : اپنے لیے وَاتَّقُوا : اور دوڑو اللّٰهَ : اللہ وَاعْلَمُوْٓا : اور تم جان لو اَنَّكُمْ : کہ تم مُّلٰقُوْهُ : ملنے والے اس سے وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
تمہاری بیویاں تمہارے لیے کھیتیاں ہیں لہذا اپنی کھتی میں جہاں سے چاہو جاؤ (145) اور اپنے لئیے (اچھے عمل) آگے بھیجو، اللہ سے ڈرتے رہو، اور یقین رکھو کہ تم اس سے جاکر ملنے والے ہو، اور مومنوں کو خوشخبری سنا دو۔
145: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ایک لطیف کنایہ استعمال کرکے میاں بیوی کے خصوصی ملاپ کے بارے میں چند حقائق بیان فرمائے ہیں، پہلی بات تو یہ واضح فرمائی ہے کہ میاں بیوی کا یہ ملاپ صرف لذت حاصل کرنے کے مقصد سے نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اسے انسانی نسل کی بڑھوتری کا ذریعہ سمجھنا چاہیے، جس طرح ایک کاشتکار اپنی کھیتی میں بیج ڈالتا ہے تو اس کا اصل مقصد پیداوار کا حصول ہوتا ہے اسی طرح یہ عمل بھی دراصل انسانی نسل باقی رکھنے کا ایک ذریعہ ہے، دوسری حقیقت یہ بیان فرمائی ہے کہ جب اس عمل کا اصل مقصد یہ ہے تو یہ عمل نسوانی جسم کے اسی حصہ میں ہونا چاہیے جو اس کام کے لئے پیدا کیا گیا ہے، پیچھے کا جو حصہ اس کام کے لئے نہیں بنایا گیا، اس کو فطرت کے خلاف جنسی لذت کے لئے استعمال کرنا حرام ہے، تیسری بات یہ بتائی گئی ہے کہ نسوانی جسم کا جو اگلا حصہ اس غرض کے لئے بنایا گیا ہے اس تک پہنچنے کے لئے راستہ کوئی بھی اختیار کیا جاسکتا ہے، یہودیوں کا خیال یہ تھا کہ اس حصے میں مباشرت کرنے کے لئے بس ایک ہی طریقہ جائز ہے یعنی سامنے کی طرف سے، اگر مباشرت آگے ہی کے حصے میں ہو لیکن اس تک پہنچنے کے لئے راستہ پیچھے کا اختیار کیا جائے تو وہ کہتے تھے کہ اولاد بھینگی پیدا ہوتی ہے، اس آیت نے یہ غلط فہمی دور کردی۔
Top