Aasan Quran - Al-Baqara : 224
وَ لَا تَجْعَلُوا اللّٰهَ عُرْضَةً لِّاَیْمَانِكُمْ اَنْ تَبَرُّوْا وَ تَتَّقُوْا وَ تُصْلِحُوْا بَیْنَ النَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَلَا تَجْعَلُوا : اور نہ بناؤ اللّٰهَ : اللہ عُرْضَةً : نشانہ لِّاَيْمَانِكُمْ : اپنی قسموں کے لیے اَنْ : کہ تَبَرُّوْا : تم حسن سلوک کرو وَ : اور تَتَّقُوْا : پرہیزگاری کرو وَتُصْلِحُوْا : اور صلح کراؤ بَيْنَ : درمیان النَّاسِ : لوگ وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سنے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اللہ (کے نام) کو اپنی قسموں میں اس غرض سے استعمال نہ کرو کہ اس کے ذریعے نیکی اور تقوی کے کاموں اور لوگوں کے درمیان صلح صفائی کرانے سے بچ سکو (146) اور اللہ سب کچھ سنتا جانتا ہے۔
146: بعض مرتبہ انسان کسی وقتی جذبے سے مغلوب ہو کر قسم کھالیتا ہے کہ فلاں کام نہیں کروں گا، حالانکہ وہ نیک کام ہوتا ہے، مثلاً ایک مرتبہ حضرت مسطح ؓ سے ایک غلطی ہوگئی تھی تو حضرت صدیق اکبر ؓ نے یہ قسم کھالی تھی کہ آئندہ وہ ان کی مالی مدد نہیں کریں گے، یا جیسے روح المعانی میں ایک روایت نقل کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ نے اپنے بہنوئی کے بارے میں قسم کھالی تھی کہ وہ ان سے بات نہیں کریں گے، اور نہ ان کی بیوی سے ان کی صلح کرائیں گے، یہ آیت ایسی قسم کھانے سے منع کررہی ہے، کیونکہ اس طرح اللہ کا نام ایک غلط مقصد میں استعمال ہوتا ہے، اور صحیح حدیث میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص ایسی نامناسب قسم کھالے تو اسے توڑ دینا چاہیے اور اس کا کفارہ ادا کرنا چاہیے۔
Top