Aasan Quran - Al-Baqara : 225
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوْبُكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ
لَا يُؤَاخِذُكُمُ : نہیں پکڑتا تمہیں اللّٰهُ : اللہ بِاللَّغْوِ : لغو (بیہودہ) فِيْٓ : میں اَيْمَانِكُمْ : قسمیں تمہاری وَلٰكِنْ : اور لیکن يُّؤَاخِذُكُمْ : پکڑتا ہے تمہیں بِمَا : پر۔ جو كَسَبَتْ : کمایا قُلُوْبُكُمْ : دل تمہارے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا حَلِيْمٌ : بردبار
اور اللہ تمہاری لغو قسموں پر تمہاری گرفت نہیں کرے گا (147) البتہ جو قسمیں تم نے اپنے دلوں کے ارادے سے کھائی ہوں گی ان پر گرفت کرے گا۔ اور اللہ بہت بخشنے والا، بڑا بردبار ہے۔
147: لغو قسم سے مراد تو وہ قسم ہے جو قسم کھانے کے ارادے سے نہیں بلکہ تکیہ کلام کے طور سے زبان پر آجائے، خاص طور پر عربوں میں اس کا بہت رواج تھا کہ بات بات میں وہ واللہ کہہ دیتے تھے، اسی طرح بعض اوقات انسان ماضی کے کسی واقعے پر قسم کے ارادے ہی سے قسم کھاتا ہے، لیکن اس کے اپنے خیال کے مطابق وہ قسم صحیح نہیں ہوتی ہے، جھوٹ بولنے کا ارداہ نہیں ہوتا، لیکن بعد میں پتہ چلتا ہے کہ جو بات قسم کھاکر کہی تھی وہ حقیقت میں صحیح نہیں تھی، ان دونوں طرح کی قسموں کو لغو کہا جاتا ہے، اس آیت نے بتایا کہ اس پر گناہ نہیں ہوتا، البتہ انسان کو چاہیے کہ وہ قسم کھانے میں احتیاط سے کام لے اور ایسی قسم سے بھی پرہیز کرے۔
Top