Aasan Quran - Al-Anbiyaa : 22
لَوْ كَانَ فِیْهِمَاۤ اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَفَسَدَتَا١ۚ فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ
لَوْ كَانَ : اگر ہوتے فِيْهِمَآ : ان دونوں میں اٰلِهَةٌ : اور معبود اِلَّا : سوائے اللّٰهُ : اللہ لَفَسَدَتَا : البتہ دونوں درہم برہم ہوجاتے فَسُبْحٰنَ : پس پاک ہے اللّٰهِ : اللہ رَبِّ : رب الْعَرْشِ : عرش عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
اگر آسمان اور زمین میں اللہ کے سوا دوسرے خدا ہوتے تو دونوں درہم برہم ہوجاتے۔ (10) لہذا عرش کا مالک اللہ ان باتوں سے بالکل پاک ہے جو یہ لوگ بنایا کرتے ہیں۔
10: یہ توحید کی ایک عام فہم دلیل ہے۔ اور وہ یہ کہ اگر اس کائنات میں ایک سے زیادہ خدا ہوتے تو ہر خدا مستقل خدائی کا حامل ہوتا، اور کوئی کسی کا تابع نہ ہوتا۔ اس صورت میں ان کے فیصلوں کے درمیان اختلاف بھی ہوسکتا تھا۔ اب اگر ایک خدا نے ایک فیصلہ کیا، اور دوسرے خدا نے دوسرا فیصلہ تو یا تو ان میں سے ایک دوسرے کے آگے ہار مان لیتا، تو پھر وہ خدا ہی کیا ہوا جو کسی سے ہار مان لے، یا دونوں اپنے اپنے فیصلے کو نافذ کرنے کے لیے زور لگاتے تو متضاد فیصلوں کی تنفیذ سے آسمان اور زمین کا نظام درہم برہم ہوجاتا۔ اسی دلیل کی ایک دوسری تشریح یہ بھی کی جاسکتی ہے کہ جو لوگ آسمان اور زمین کے لیے الگ الگ خدا مانتے ہیں، ان کا یہ عقیدہ اس لیے بالکل باطل ہے کہ مشاہدے سے یہ بات ثابت ہے کہ یہ پوری کائنات ایک ہی مربوط نظام میں بندھی ہوئی ہے۔ چاند، سورج اور ستاروں سے لے کر دریاؤں، پہاڑوں اور زمین کی نباتات اور جمادات تک سب میں ایک ہم آہنگی پائی جاتی ہے جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ان سب کو ایک ہی ارادے، ایک ہی مشیت اور ایک ہی منصوبہ بندی نے کام پر لگا رکھا ہے۔ اگر آسمان اور زمین کے خدا الگ الگ ہوتے تو کائنات میں اس ربط اور ہم آہنگی کا فقدان ہوتا، جس کے نتیجے میں یہ سارا نظام درہم برہم ہوجاتا۔
Top