Siraj-ul-Bayan - Al-An'aam : 34
لَوْ كَانَ فِیْهِمَاۤ اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَفَسَدَتَا١ۚ فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ
لَوْ كَانَ : اگر ہوتے فِيْهِمَآ : ان دونوں میں اٰلِهَةٌ : اور معبود اِلَّا : سوائے اللّٰهُ : اللہ لَفَسَدَتَا : البتہ دونوں درہم برہم ہوجاتے فَسُبْحٰنَ : پس پاک ہے اللّٰهِ : اللہ رَبِّ : رب الْعَرْشِ : عرش عَمَّا : اس سے جو يَصِفُوْنَ : وہ بیان کرتے ہیں
اور تجھ سے پہلے بہت رسول جھٹلائے گئے ‘ وہ اس جھٹلانے اور ایذا پر صابر رہے ‘ یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد آئی اور خدا کی باتیں کوئی بدلنے والا نہیں ، اور بیشک تجھے رسولوں کی کچھ خبریں مل چکی ہیں (ف 1) ۔
1) غرض یہ ہے کہ اللہ کے سچے بندوں کو تکلیفیں پہنچی ہیں ‘ اور انبیاء بالخصوص ستائے جاتے ہیں ، سب پیغمبروں کو جھٹلایا گیا ، سب کو ایذائیں دی گئیں ، اس لئے آپ صبر و استقامت سے کام لیں ، اور گھبرا نہ جائیں آخر میں نصرت واعانت یقینی وحتمی ہے ، یہ خدا کا وعدہ ہے اور خدا کے وعدوں میں کبھی تخلف نہیں ہوتا ۔
Top