Aasan Quran - Al-Hajj : 31
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَكَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّیْرُ اَوْ تَهْوِیْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ مَكَانٍ سَحِیْقٍ
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے یک رخ ہوکر غَيْرَ : نہ مُشْرِكِيْنَ : شریک کرنے والے بِهٖ : اس کے ساتھ وَمَنْ : اور جو يُّشْرِكْ : شریک کرے گا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَكَاَنَّمَا : تو گویا خَرَّ : وہ گرا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے فَتَخْطَفُهُ : پس اسے اچک لے جاتے ہیں الطَّيْرُ : پرندے اَوْ : یا تَهْوِيْ : پھینک دیتی ہے بِهِ : اس کو الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں مَكَانٍ : کسی جگہ سَحِيْقٍ : دور دراز
کہ تم یکسوئی کے ساتھ اللہ کی طرف رخ کیے ہوئے ہو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ مانتے ہو۔ اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے تو گویا وہ آسمان سے گرپڑا۔ پھر یا تو پرندے اسے اچک لے جائیں، یا ہوا اسے کہیں دور دراز کی جگہ لا پھینکے۔ (18)
18: اس تمثیل کا مطلب یہ ہے کہ ایمان کی مثال آسمان کی سی ہے۔ جو شخص شرک کا ارتکاب کرتا ہے، وہ ایمان کے بلند مقام سے نیچے گرپڑتا ہے۔ پھر پرندوں کے اچک لے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی خواہشات اسے راہ راست سے بھٹکا کر ادھر ادھر لیے پھرتی ہیں، اور ہوا کے دور دراز پھینک دینے سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ شیطان اسے مزید گمراہی میں مبتلا کردیتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ ایسا شخص ایمان کے بلند مقام سے نیچے گر کر اپنی نفسانی خواہشات اور شیاطین کا غلام بن بیٹھتا ہے جو اسے گمراہی کی انتہا تک پہنچا دیتے ہیں۔
Top