Aasan Quran - Ash-Shu'araa : 129
وَ تَتَّخِذُوْنَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُوْنَۚ
وَتَتَّخِذُوْنَ : اور تم بناتے ہو مَصَانِعَ : مضبوط۔ شاندار محل) لَعَلَّكُمْ : شاید تم تَخْلُدُوْنَ : تم ہمیشہ رہو گے
اور تم نے بڑی کاریگری سے بنائی ہوئی عمارتیں اس طرح رکھ چھوڑی ہیں جیسے تمہیں ہمیشہ زندہ رہنا ہے ؟ (26)
26: قرآن کریم میں یہاں مصانع کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کے اصل معنی ہیں وہ چیزیں جو کاریگری کا مظاہرہ کر کے بنائی گئی ہوں، اس میں ہر طرح کی وہ تعمیرات داخل ہیں جو نام و نمود کی خاطر بڑی شان و شوکت سے بنائی گئی ہو چاہے وہ زرق برق محل ہوں، یا پر شکوہ قلعے یا نہریں اور راستے۔ یہاں حضرت ہود ؑ نے اس طرز عمل پر جو اعتراض فرمایا ہے، در اصل اس کا منشا یہ ہے کہ تم نے اپنی ساری دوڑ دھوپ کا مرکز اس نام و نمود اور شان و شوکت کو بنایا ہوا ہے، اور اسی کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھ بیٹھے ہو، جیسے تمہیں ہمیشہ اسی دنیا میں رہنا ہے، اور کبھی اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش نہیں ہونا۔
Top