Aasan Quran - Ash-Shu'araa : 130
وَ اِذَا بَطَشْتُمْ بَطَشْتُمْ جَبَّارِیْنَۚ
وَاِذَا : اور جب بَطَشْتُمْ : تم گرفت کرتے ہو بَطَشْتُمْ : گرفت کرتے ہو تم جَبَّارِيْنَ : جابر بن کر
اور جب کسی کی پکڑ کرتے ہو تو پکے ظالم و جابر بن کر پکڑ کرتے ہو۔ (27)
27: یعنی ایک طرف تو تمہارا حال یہ ہے کہ ان نام و نمود کی عمارتوں پر پانی کی طرح پیسہ بہاتے ہو، اور دوسری طرف غریبوں کے ساتھ تمہارا رویہ انتہائی ظالمانہ ہے کہ ذرا سی بات پر کسی کی پکڑ کرلی تو اس کی جان عذاب میں آگئی۔ حضرت ہود ؑ کی یہ باتیں نقل کر کے قرآن کریم نے ہم سب کو توجہ دلائی ہے کہ کہیں ہمارا طرز عمل بھی اس زمرے میں تو نہیں آتا کہ بس دنیا کی شان و شوکت ہی کو سب کچھ سمجھ کر آخرت سے غافل ہوں، اور دولت مندی کے نشے میں غریبوں کو اپنے ظلم و ستم کی چکی میں پیس رکھا ہو۔
Top