Aasan Quran - Al-Ahzaab : 23
مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ١ۖ٘ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًاۙ
مِنَ : سے (میں) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) رِجَالٌ : ایسے آدمی صَدَقُوْا : انہوں نے یہ سچ کر دکھایا مَا عَاهَدُوا : جو انہوں نے عہد کیا اللّٰهَ : اللہ عَلَيْهِ ۚ : اس پر فَمِنْهُمْ : سو ان میں سے مَّنْ : جو قَضٰى : پورا کرچکا نَحْبَهٗ : نذر اپنی وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو يَّنْتَظِرُ ڮ : انتظار میں ہے وَمَا بَدَّلُوْا : اور انہوں نے تبدیلی نہیں کی تَبْدِيْلًا : کچھ بھی تبدیلی
انہی ایمان والوں میں وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اسے سچا کر دکھایا۔ پھر ان میں سے کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپنا نذرانہ پورا کردیا، اور کچھ وہ ہیں جو ابھی انتظار میں ہیں۔ (19) اور انہوں نے (اپنے ارادوں میں) ذرا سی بھی تبدیلی نہیں کی۔
19: نذرانہ پورا کرنے سے مراد جہاد میں جام شہادت نوش کرنا ہے اور مطلب یہ ہے کہ جو صحیح معنی میں مومن تھے، انہوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ عہد کیا تھا کہ وہ اس کے راستے میں اپنے جان و مال کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ پھر ان حضرات میں سے کچھ نے تو اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے جام شہادت نوش کرلیا، اور کچھ وہ ہیں جنہوں نے جہاد میں حصہ تو لیا، لیکن شہید نہیں ہوئے، اور ابھی اس انتظار اور اشتیاق میں ہیں کہ کب انہیں بھی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جان قربان کرنے کا موقع ملے۔
Top