Aasan Quran - Al-Anfaal : 10
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى وَ لِتَطْمَئِنَّ بِهٖ قُلُوْبُكُمْ١ۚ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
وَمَا : اور نہیں جَعَلَهُ : بنایا اسے اللّٰهُ : اللہ اِلَّا : مگر بُشْرٰي : خوشخبری وَلِتَطْمَئِنَّ : تاکہ مطمئن ہوں بِهٖ : اس سے قُلُوْبُكُمْ : تمہارے دل وَمَا : اور نہیں النَّصْرُ : مدد اِلَّا : مگر مِنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور یہ وعدہ اللہ نے کسی اور وجہ سے نہیں بلکہ صرف اس لیے کیا کہ وہ خوشخبری بنے اور تاکہ تمہارے دلوں کو اطمینان حاصل ہو، ورنہ مدد کسی اور کے پاس سے نہیں، صرف اللہ کے پاس سے آتی ہے۔ (4) یقینا اللہ اقتدار کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک۔
4:: یعنی اللہ تعالیٰ کو مدد کرنے کے لئے فرشتے بھیجنے کی حقیقت میں ضرورت نہیں تھی، نہ فرشتوں میں کوئی ذاتی طاقت ہے کہ وہ مدد کرسکیں، مدد تو اللہ تعالیٰ براہ راست بھی کرسکتا تھا، لیکن یہ انسان کی فطرت ہے کہ جس چیز کے اسباب سامنے ہوں اس پر اسے زیادہ اطمینان اور خوشی حاصل ہوتی ہے، اس لئے یہ وعدہ کیا گیا تھا، اس آیت نے یہ سبق دیا ہے کہ کسی کام کے جو اسباب بھی اختیار کئے جائیں ایک مومن کو یہ بات ہر آن سامنے رکھنی چاہیے کہ یہ اسباب اللہ تعالیٰ ہی کے پیدا کئے ہوئے ہیں اور ان میں تاثیر اسی کے حکم سے پیدا ہوتی ہے، لہذا بھروسہ اسباب پر نہیں بلکہ اسی کے فضل و کرم پر کرنا چاہیے۔
Top