Aasan Quran - At-Tawba : 101
وَ مِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنٰفِقُوْنَ١ۛؕ وَ مِنْ اَهْلِ الْمَدِیْنَةِ١ؔۛ۫ مَرَدُوْا عَلَى النِّفَاقِ١۫ لَا تَعْلَمُهُمْ١ؕ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ١ؕ سَنُعَذِّبُهُمْ مَّرَّتَیْنِ ثُمَّ یُرَدُّوْنَ اِلٰى عَذَابٍ عَظِیْمٍۚ
وَمِمَّنْ : اور ان میں جو حَوْلَكُمْ : تمہارے ارد گرد مِّنَ : سے۔ بعض الْاَعْرَابِ : دیہاتی مُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَمِنْ : اور سے۔ بعض اَھْلِ الْمَدِيْنَةِ : مدینہ والے مَرَدُوْا : اڑے ہوئے ہیں عَلَي : پر النِّفَاقِ : نفاق لَا تَعْلَمُھُمْ : تم نہیں جانتے ان کو نَحْنُ : ہم نَعْلَمُھُمْ : جانتے ہیں انہیں سَنُعَذِّبُھُمْ : جلد ہم انہیں عذاب دینگے مَّرَّتَيْنِ : دو بار ثُمَّ : پھر يُرَدُّوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے اِلٰى : طرف عَذَابٍ : عذاب عَظِيْمٍ : عظیم
اور تمہارے ارد گرد جو دیہاتی ہیں، ان میں بھی منافق لوگ موجود ہیں، اور مدینہ کے باشندوں میں بھی۔ (76) یہ لوگ منافقت میں (اتنے) ماہر ہوگئے ہیں (کہ) تم انہیں نہیں جانتے، انہیں ہم جانتے ہیں۔ ان کو ہم دو مرتبہ سزا دیں گے۔ (77) پھر ان کو ایک زبردست عذاب کی طرف دھکیل دیا جائے گا۔
76: پہلے جن دیہاتیوں کا ذکر آیا تھا وہ مدینہ سے دور رہتے تھے اب ان دیہاتیوں کا ذکر ہے جو مدینہ منورہ کے آس پاس رہتے تھے اور خود مدینہ منورہ کے باشندوں میں ان منافقین کا جن کا نفاق آنحضرت ﷺ کو بھی معلوم نہیں تھا۔ 77: دو مرتبہ سزا دینے کی تشریح مختلف طریقوں سے کی گئی ہے صحیح مراد تو اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے ؛ لیکن بظاہر ایک سزا تو یہ ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کی شکست کی جو آس لگائی ہوئی تھی وہ پوری نہ ہوئی اور مسلمان غزوہ تبوک سے صحیح و سلامت واپس آگئے، یہ بذات خود ان منافقوں کے لئے ایک سزا تھی اور دوسرے بہت سے منافقوں کا نفاق کھل گیا اور ان کو دنیا ہی میں ذلت اٹھانی پڑی۔
Top