Aasan Quran - At-Tawba : 109
اَفَمَنْ اَسَّسَ بُنْیَانَهٗ عَلٰى تَقْوٰى مِنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانٍ خَیْرٌ اَمْ مَّنْ اَسَّسَ بُنْیَانَهٗ عَلٰى شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهٖ فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
اَفَمَنْ : سو کیا وہ جو اَسَّسَ : بنیاد رکھی اس نے بُنْيَانَهٗ : اپنی عمارت عَلٰي : پر تَقْوٰى : تقوی (خوف) مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے وَرِضْوَانٍ : اور خوشنودی خَيْرٌ : بہتر اَمْ : یا مَّنْ : جو۔ جس اَسَّسَ : بنیاد رکھی بُنْيَانَهٗ : اپنی عمارت عَلٰي : پر شَفَا : کنارہ جُرُفٍ : کھائی ھَارٍ : گرنے والا فَانْهَارَ : سو گر پڑی بِهٖ : اسکو لے کر فِيْ : میں نَارِ جَهَنَّمَ : دوزخ کی آگ وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
بھلا کیا وہ شخص بہتر ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ کے خوف اور اس کی خوشنودی پر اٹھائی ہو، یا وہ شخص جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایک ڈھانگ کے کسی گرتے ہوئے کنارے پر رکھی ہو، (84) پھر وہ اسے لے کر جہنم کی آگ میں جاگرے ؟ اور اللہ ایسے ظالم لوگوں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا۔
84: قرآن کریم نے جو لفظ استعمال فرمایا ہے۔ وہ ”جرف“ ہے۔ یہ در اصل کسی زمین یا ٹیلے یا پہاڑ کے اس حصے کو کہتے ہیں جس کا نچلا حصہ پانی کے سیلاب وغیرہ کی وجہ سے بہہ گیا ہو، اور اوپر کھوکھلی مٹی رہ گئی ہو جو کسی بھی وقت گر سکتی ہو۔ اردو میں ایسی جگہ کو ڈھانگ کہتے ہیں۔ اس لیے ترجمے میں یہ لفظ استعمال کیا گیا ہے۔
Top