Aasan Quran - At-Tawba : 110
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
لَا يَزَالُ : ہمیشہ رہے گی بُنْيَانُھُمُ : ان کی عمارت الَّذِيْ : جو کہ بَنَوْا : بنیاد رکھی رِيْبَةً : شک فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلَّآ : مگر اَنْ تَقَطَّعَ : یہ کہ ٹکڑے ہوجائیں قُلُوْبُھُمْ : ان کے دل وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
جو عمارت ان لوگوں نے بنائی تھی، وہ ان کے دلوں میں اس وقت تک برابر شک پیدا کرتی رہے گی جب تک ان کے دل ہی ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہوجاتے۔ (85) اور اللہ کامل علم والا بھی ہے، کامل حکمت والا بھی۔
85: جو عمارت ان منافقین نے بنائی تھی، اس کے لیے آیت 107 میں تو یہ بتانا مقصود تھا کہ یہ عمارت انہوں نے مسجد کے نام پر بنائی تھی اور ان کا دعویٰ یہ تھا کہ یہ مسجد ہے، اس لیے وہاں اس عمارت کے واسطے مسجد کا لفظ استعمال کیا گیا تھا، لیکن اس آیت میں اس کی حقیقت بتائی گئی ہے، اس لیے یہاں اللہ تعالیٰ نے اسے عمارت کہا ہے، مسجد نہیں کہا، کیونکہ حقیقت میں وہ مسجد تھی ہی نہیں۔ بنانے والے حقیقت میں کافر تھے۔ اور بنانے کا مقصد اسلام دشمنی تھی۔ اسی لیے اسے جلایا گیا۔ ورنہ اگر کوئی مسلمان مسجد بنائے تو اسے جلانا جائز نہیں ہے۔ اور اس آیت میں جو فرمایا گیا ہے کہ یہ عمارت ان منافقوں کے دل میں برابر شک پیدا کرتی رہے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس عمارت کے جلائے جانے سے ان منافقین پر بھی یہ بات کھل گئی کہ ان کی شرارت کا راز مسلمانوں پر ظاہر ہوگیا ہے۔ اب وہ اپنے مستقبل کے بارے میں مسلسل شک میں مبتلا رہیں گے کہ نہ جانے مسلمان اب ہمارے ساتھ کیا سلوک کریں۔ ان کی بےیقینی کی یہ کفییت اسی وقت ختم ہوگی جب ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گے یعنی ان کو موت آجائے گی۔
Top