Aasan Quran - At-Tawba : 117
لَقَدْ تَّابَ اللّٰهُ عَلَى النَّبِیِّ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ فِیْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْۢ بَعْدِ مَا كَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّهٗ بِهِمْ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌۙ
لَقَدْ تَّابَ : البتہ توجہ فرمائی اللّٰهُ : اللہ عَلَي : پر النَّبِيِّ : نبی وَالْمُهٰجِرِيْنَ : اور مہاجرین وَالْاَنْصَارِ : اور انصار الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اتَّبَعُوْهُ : اس کی پیروی کی فِيْ : میں سَاعَةِ : گھڑی الْعُسْرَةِ : تنگی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا كَادَ : جب قریب تھا يَزِيْغُ : پھرجائیں قُلُوْبُ : دل (جمع) فَرِيْقٍ : ایک فریق مِّنْھُمْ : ان سے ثُمَّ : پھر تَابَ : وہ متوجہ ہوا عَلَيْهِمْ : ان پر اِنَّهٗ : بیشک وہ بِهِمْ : ان پر رَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے رحمت کی نظر فرمائی ہے نبی پر ان مہاجرین اور انصار پر جنہوں نے ایسی مشکل کی گھڑی میں نبی کا ساتھ دیا، (93) جبکہ قریب تھا کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل ڈگمگا جائیں، پھر اللہ نے ان کے حال پر توجہ فرمائی۔ یقینا وہ ان کے لیے بہت شفیق، بڑا مہربان ہے۔
93: منافقین کی مذمت اور سستی سے رہ جانے والے مسلمانوں کی معافی کا ذکر کرنے کے بعد مسلمانوں کی اس اکثریت کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے شاباش دی جا رہی ہے جنہوں نے انتہائی کٹھن حالات میں خندہ پیشانی کے ساتھ تبوک کی مہم میں حصہ لیا۔ ان میں بھی اکثریت تو انہی کی تھی جن کے دل میں جہاد اور تعمیل حکم کا جذبہ اتنا مضبوط تھا کہ وہ ان مشکل حالات کو خاطر میں نہیں لائے۔ البتہ کچھ حضرات ایسے بھی تھے کہ شروع میں ان مشکلات کی وجہ سے ان کے دل میں وسوسے آئے۔ لیکن آخر کار انہوں نے دل و جان سے مہم میں حصہ لیا۔ اس دوسری قسم کا حوالہ اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں دیا ہے کہ : جبکہ قریب تھا کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل ڈگمگا جائیں۔
Top